بدھ‬‮ ، 16 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان میں کھیلنا ایک چیلنج ہے،پی ایس ایل میں کافی سخت مقابلہ ہو گا،ریسی ون ڈر ڈسن

datetime 16  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) اسلام آباد یونائیٹڈ میں شامل جنوبی افریقی کرکٹر ریسی ون ڈر ڈسن نے کہا ہے کہ پاکستان سپر لیگ 8 میں ٹیموں کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں کافی سخت مقابلہ ہوگا، ابتدائی دو میچز میں ہونے والے مقابلے نے اس کی ایک جھلک دکھا دی ہے۔انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس بات کی خوشی ہے کہ

وہ بالآخر پاکستان سپر لیگ کھیل پا رہے ہیں کیوں کہ اس سے پہلے دو بار منتخب ہونے کے باوجود بھی وہ کسی نہ کسی وجہ سے لیگ کھیلنے سے محروم رہ گئے تھے۔پاکستان میں کھیلنا ایک چیلنج ہے اور وہ اس چیلنج کے لیے کافی پرجوش ہیں، یہاں پہلے ٹیسٹ سیریز کھیل چکے ہیں، گو کہ وہ مختلف بال کی کرکٹ تھی مگر اس سے کنڈیشنز کا اندازہ ہو گیا تھا کہ یہاں کس طرح بیٹنگ کرنی ہے۔جنوبی افریقی کرکٹر نے کہا کہ انہیں پاکستان پسند ہے اور یہاں کے لوگ کافی مہمان نواز ہیں، پہلے کورونا وائرس سے متعلق پابندیاں تھیں لیکن اس بار ان کے پاس موقع ہے کہ وہ لوگوں سے ملاقات کر سکیں۔ریسی ون ڈر ڈسن نے کہا کہ اسلام آباد کی ٹیم جارح مزاج کرکٹ کھیلتی ہے، ان کی کوشش ہوگی کہ وہ اسلام آباد کے برانڈ آف کرکٹ کے سانچے میں خود کو ڈھالیں، ٹیم کے لیے تسلسل کے ساتھ پرفارم کریں۔ان کا کہنا ہے کہ انفرادی اہداف زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہیں، زیادہ اہم یہ ہے کہ وہ اس اسکواڈ کا حصہ ہوں جو ٹائٹل جیتیں، کوشش ہو گی کہ ذمے داری کے ساتھ ٹورنامنٹ میں ایسی کارکردگی دکھائیں جس سے ٹیم کو فائدہ ہو۔ایک سوال پر جنوبی افریقی بیٹر نے کہا کہ پی ایس ایل میں تمام ٹیمیں مضبوط ہیں، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کون سی ٹیم زیادہ اچھی ہو گی، ہر ٹیم کے پاس بہتر سے بہتر بولنگ اٹیک ہے اور اس صورتحال میں یہ لیگ بیٹرز کے لیے کافی چیلنجنگ ہو گی۔ریسی ون ڈر ڈسن نے مزید کہا کہ وہ پی ایس ایل کو ہمیشہ فالو کرتے رہے ہیں،

دیگر پلیئرز سے بھی لیگ کے بارے میں بات ہوئی اور ہر کسی نے اس کو اعلی معیار کی لیگ قرار دیا، یہاں ہر ٹیم کے پاس ایسے بولرز ہیں جو تسلسل کے ساتھ 140 کی رفتار سے بولنگ کر سکتے ہیں، ٹاپ کلاس اسپنرز اور اچھے بیٹسمین بھی ہیں۔ایک سوال پر جنوبی افریقی بیٹسمین نے کہا کہ ماضی میں ہر لیگ کی چمپئن ٹیم کے درمیان ہونے والا چیمپئنز لیگ زبردست ٹورنامنٹ تھا، اگر ایسا ٹورنامنٹ دوبارہ ہوا تو مزہ آئے گا، دنیا بھر کی لیگز کھیل کر پلیئرز کو فائدہ ہوتا ہے مگر ہر پلیئر کی ترجیح انٹرنیشنل کرکٹ ہی ہوتی ہے کیوں کہ ہر کوئی اپنے ملک کے لیے کھیلنا چاہتا ہے، ضروری ہے کہ لیگ اور انٹرنیشنل کرکٹ میں توازن برقرار رہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…