اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرین کیلئے آنے والے فنڈز اور خرچ کی تفصیلات طلب کر لیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ زلزلہ متاثرین کو نیوبالاکوٹ سٹی کا سبز باغ دکھایا گیا، زلزلہ متاثرین کے لیے اتنے فنڈز آئے تھے،کہاں گئے اور کہاں خرچ ہوئے؟۔سپریم کورٹ میں نیو بالا کوٹ سٹی زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے پوچھا بتایا جائے زلزلہ زدہ علاقوں کے متاثرین کی بحالی کیلئے کتنی رقم اکھٹی ہوئی؟ قومی وبین الاقوامی سطح سے حاصل فنڈ سے کتنی رقم خرچ ہوئی؟ ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیلی لیشن اتھارٹی(ایرا)بتائے زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں باقی کتنی رقم ہے اور زلزلہ متاثرین کے باقی فنڈ کس ادارے کے پاس ہیں؟سپریم کورٹ نے کہاکہ چیف سیکرٹری بھی زلزلہ متاثرین کے فنڈز سے متعلق تحریری جواب دیں۔ڈائریکٹر ایرا نے عدالت کو بتایاکہ بالاکوٹ اور مانسہرہ میں متاثرین کی آبادی کاری اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے 205ارب روپے خرچ کئے۔جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیاکہ کیا 205ارب روپے کی خرچ رقم کا آڈٹ ہوا؟ ایرا اپنی رپورٹ کے ساتھ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ بھی جمع کرائے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان میں زلزلہ2005میں آیا، متاثرین بحالی کیلئے 18سال سے دائرے میں گھوم رہے ہیں، زلزلہ متاثرین کو نیوبالاکوٹ سٹی کا سبز باغ دکھایا گیا، زلزلہ متاثرین کے لیے اتنے فنڈز آئے تھے،کہاں گئے اور کہاں خرچ ہوئے؟عدالت نے چیف سیکرٹری کے پی اور سیکرٹری ریلیف ورک کے پی کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔