کراچی (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان کے سر پر ڈیفالٹ کی تلوار پانچ سال تک لٹکتی رہے گی۔ سال رواں میں اگر پاکستان آئی ایم ایف کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچ بھی گیا تو اگلے سال دوبارہ اسکی حالت خراب ہو جائے گی۔
2027 تک پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے کم ازکم پچاس ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری یا درامدات میں سالانہ دس ارب ڈالر کی کمی یا برامدات میں کم ازکم پچاس فیصد اضافے کی ضرورت ہے جو ممکن نہیں ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومت اخراجات کم کرنے یااپنی آمدنی بڑھانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔حکومت سر شام دکانیں بند کروانا چاہتی ہے نہ ہی اسکاشاہانہ اخراجات میں کمی کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنانا چاہتی ہے۔اس وقت جو مشکل مگر ضروری فیصلے کئے جا رہے ہیں وہ مجبوری ہے کیونکہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کی کامیابی کی صورت میںنئے قرضوں کا راستہ کھل جائے گا جس کے بعدسیاسی مفادات کے لئے قومی سرمائے کو اس طرح ضائع کیا جائے گا کہ اس سے آئی ایم ایف کا دسواں جائزہ لٹک جائے گا۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ ملکی معیشت کو بچانے کے لئے جس درجہ کا مالی ڈسپلن درکار ہے وہ موجودہ سیاسی پارٹیوں میں سے کسی ایک کے بس کی بات بھی نہیں۔اگر موجودہ حکومت نے ڈالر کے دو ریٹ رکھ کر اور آئی ایم ایف پروگرام کو ڈی ریل کر کے معیشت کو برباد کیا تو سابقہ حکومت نے بھی بڑے گل کھلائے۔ حکومت کے دوران کھربوں روپے لٹائے گئے اور صوبائی اسمبلیاں توڑنے سے قبل بھی کئی سو ارب روپے کی سرکاری رقم سیاسی وفاداریاں خریدنے پر لگا دئیے گئے۔پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ یا تو ان میں معیشت کو بہتر بنانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے یا وہ ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے۔