پشاور/اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل لطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ایک پولیس اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ سنیئر وکیل لطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں دیگر وکلا کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جب مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔
سینئر وکیل کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کیلئے قریبی واقع لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ترجمان ایل آر ایچ محمد عاصم نے تصدیق کی کہ 79سالہ لطیف آفریدی ہسپتال میں دوران علاج زخموں کی تالاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے۔پولیس کے مطابق عبدالطیف آفریدی کو 6 گولیاں لگیں اور ان پر فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا گیا ہے جس کی شناخت عدنان کے نام سے ہوئی ہے جب کہ ملزم سائل کے طور پر آیا تھا۔پشاور ہائیکورٹ بار کے احاطے میں فائرنگ کے بعد ہائیکورٹ کے دروازے بند کرکے سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ۔پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر معاملہ ذاتی دشمنی کا لگتا ہے تاہم اس معاملے کی انکوائری کررہے ہیں، یہ بھی پتالگایا جارہا ہے کہ ملزم پستول اندر کیسے لے کر گیا یا پھر اسے اسلحہ فراہم کرنے میں کسی نے اس کی مدد کی۔معروف قانون دان لطیف آفریدی 1943 میں قبائلی ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے خیبرلاکالج سے وکالت کی ڈگری لے کر 1969سے پریکٹس شروع کی۔
وہ 7 مرتبہ پشاورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہے اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے تھے۔ضیاء دور میں لطیف آفریدی پاکستان نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر منتخب ہوئے، وہ زمانہ طالب علمی سے جمہوری حکومتوں اور نظام کے حامی تھے، مارشل لا کے مختلف ادوار میں لطیف آفریدی نے قید و بند کی سزائیں بھگتیں۔
ضیاء الحق کے مارشل لا دور میں انہیں 1979 میں گرفتار کرکے جیل بھجیا گیا۔لطیف آفریدی 1997میں عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 46 قبائلی حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے لطیف آفرید کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نامور قانون دان اورسابق صدر سپریم کورٹ بار کے پشاور میں بہیمانہ قتل پر دلی دکھ اور رنج ہوا۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ان کی بلندی درجات اور لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا ہے، خیبر پختونخوا میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے، صوبائی حکومت اس کی بہتری کے لیے فی الفور اقدامات اٹھائے۔سابق صدر آصف زرداری نے شہید عبدالطیف آفریدی کے خاندان اور خیبر پختونخوا کے عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت اور کارکن شہید عبدالطیف آفریدی کے خاندان کے دکھ میں شریک ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں سابق صدر آصف علی زرداری نے عبدالطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوریت پسند اور شدت پسندی کے سخت مخالف تھے، ان کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ شہید عبدالطیف آفریدی کی جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد ناقابل فراموش ہے، وہ دہشتگردوں اور شدت پسندوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سینئر وکیل لطیف خان آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، صوبائی حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، کوئی سیکیورٹی نہیں ہے، قاتل اور دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ لطیف آفریدی انسانی اور سیاسی حقوق کے چیمپئن تھے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ بار روم کے اندر قاتلانہ حملہ دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کے بارے میں پائے جانے والے کسی بھی شک کو دور کرنے کے لیے کافی ہے۔