ہفتہ‬‮ ، 15 جون‬‮ 2024 

پی ڈی ایم کا فل کورٹ کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوانے کا متفقہ مطالبہ، اجلاس میں اہم فیصلے

datetime 28  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہی اجلاس میں فل کورٹ کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوانے کا متفقہ مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہی اجلاس میں

جمعرات کو متفقہ طور پر منظور کردہ قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ فل کورٹ کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح حاصل کرنے کے لئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوایا جائے۔ قرارداد میں کہاگیا کہ اجلاس قرار دیتا ہے کہ دستور پاکستان 1973 میں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے اداروں کو ریاستی اختیارات تفویض کئے گئے ہیں، آئین میں واضح طور ہر ادارے کے ذمہ داری اور اس کا دائرہ کارمتعین ہے،کوئی ادارہ دستور کے تحت کسی دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتا اور نہ ہی کسی دوسرے ادارے کی ذمہ داری کو خود انجام دے سکتا ہے۔ قرار داد میں کہاگیاکہ اجلاس کی متفقہ رائے ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حالیہ عدالت عظمی کے فیصلے سے شدید ابہام، افراتفری اور بحران پیدا ہوا ہے۔ فیصلہ دینے والے عدالت عظمی کے پانچ رکنی بینچ کے دو معزز جج صاحبان نے تین جج صاحبان کی اکثریتی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے فیصلے کو آئین میں اضافہ قرار دیا ہے۔ قرار داد میں کہاگیاکہ ملک کی نمائندہ سیاسی وجمہوری جماعتوں نے اس پراپنی بے چینی اور تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ عدالت عظمی کے فیصلے میں تشریح کے دستوری حق سے تجاوز کیاگیا ہے جس سے نہ صرف ایک آئینی وسیاسی بحران پیدا ہوا بلکہ اس کے نتیجے میں ملک میں شدیدسیاسی عدم استحکام نے بھی جنم لیا ہے۔

قرار داد میں کہاگیاکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت پاکستان بھر کی نمائندہ وکلاء تنظیموں، نامور قانون دانوں، میڈیا اور سول سوسائیٹی نے بھی عدالت عظمی کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا اور اسے دستور کی کھینچی ہوئی لکیر سے انحراف اور تجاوز سے تعبیر کیا ہے۔ قرار داد میں کہاگیاکہ قومی اسمبلی اور پھر پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے حالیہ انتخاب کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے تناظر میں جو الگ الگ معیارات اور

تشریحات سامنے آئیں، اس نے سیاسی جماعتوں، وکلاء برادری، میڈیا اور سول سوسائیٹی کے خدشات کو درست ثابت کردیا ہے۔ لہذا ملک کو اس آئینی، قانونی اور سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے تاکہ فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے پرتشریح حاصل کی جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ قرارداد میں کہاگیاکہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے فارن فنڈنگ کیس کا

فوری فیصلہ سنایا جائے، الیکشن کمیشن آئین وقانون کے مطابق فیصلہ سنائے، سٹیٹ بینک، سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ سے تمام جرائم ثابت ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں اپنے اکاؤنٹس چھپائے، اسرائیل،بھارت کے شہریوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئیں، اجلاس قراردیتا ہے قانون اپنا راستہ لے، چیف الیکشن کمشنرنے پراسرارخاموشی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے، اس پرآنکھیں بند کرنا قومی سلامتی کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…