جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

ایک عمل جس کے کرنے سے 5 برکتیں نازل ہوتی ہیں

datetime 14  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )اے ایمان والو! جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے حکموں کو ماننے کا اقرار کرچکے ہو۔ تو الا الہ توبۃ نسوح تم اللہ تعالیٰ کی طرف سچی توبہ کرو۔ انسان جو کام بھی شریعت کے خلاف کرتا ہے اس کو گناہ کہتے ہیں۔ اس سے توبہ کرنا اس پر فوراًلازم ہوجاتا ہے۔ اگر توبہ نہ کرے تو اس کے دنیاوی نقصانات بھی ہوتے ہیں۔

اخروی نقصانات بھی ہوتے ہیں ۔ چنانچہ حافظ قیم ؒ نے الدعوات الدوا میں گناہوں کے دنیا وی نقصانا ت کی تفصیل دی ہے مثال کے طور پر نیکی کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ مسجد میں آنا مشکل ، نماز بوجھ ہوتی ہے۔ تلاوت کو دل نہیں چاہتا۔ ہم نے حافظ قرآن بچوں کو دیکھا ۔ کہ اگر وہ رستے سے ہٹتے ہیں۔ تو ان کو فقط ناظرہ پڑھنے کی توفیق نہیں ہوتی۔ دعا دیکھو تو مانگنے کو دل نہیں چاہتا۔ دس سیکنڈ کی دعا اور پندرہ سیکنڈ کی دعا ، تو نیک محفلوں سے دل گھبرانا، نیکی کرنے کو جی نہ چاہنا، یہ ساری گناہوں کی نحوستیں ہوتی ہیں۔ ایک اور اثر گناہوں کا یہ ہوتا ہے کہ دل بے چین ہوتاہے۔ چنانچہ انسان کے پاس جتنا مال ہو۔ جیسا چاہے کھائے، جیسا چاہے پیے ، جہاں چاہے سوئے ۔ لیکن د ل پریشان ہے۔ ایسا لگتا ہے خوشیاں روٹھ گئیں ہیں۔ ائیر کنڈیشزکمرے میں نرم گدوں پر لیٹا ہوتاہے ۔ نیند نہیں آتی۔ کڑوٹیں بدلتا ہے۔ یہ دل کی بے چینی گناہوں کی نحوست کی وجہ سے ہوتی ہے۔ پھر زندگی میں برکت نہیں رہتی۔ وقت میں برکت نہیں۔

کام نہیں سمٹتے۔ صحت میں برکت نہیں۔ جوانی ہے اور کرونک بیماریوں کا شکارہے۔ اگر بائیس سال کا نوجوان آکر کہے کہ مجھے لو بیک کا پین ہے۔ تو حیرت نہیں ہوگی۔ سترہ سال کا بچہ کہتا ہے میں اٹھتا بیٹھتا ہوں۔ تو میری آنکھوں کے آگے اند ھیر اآجاتا ہے ۔ تو صحت میں برکت نہیں۔ رزق میں برکت نہیں۔ جتنے گھر کے بندے اتنے کماتے ہیں۔

خرچے پھر بھی پورے نہیں ہوتے۔ برکت نہیں ہے۔ قوت یاداشت میں برکت نہیں ہے۔ کوئی بات یاد کرو۔ تو تھوڑی دیر بھول جاتی ہے۔ تو برکت زندگی سے نکل جاتی ہے۔ دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ پھر کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہماری سنتا ہی نہیں !بے شک ! میرا رب دعا کو سنتا ہے۔ مگر قبول کرنا نہ کرنا اس کا اختیار ہے۔ ہم بھی گھروں میں ایسے کرتے ہیں۔ جو بچہ اچھی بات مانتا ہو۔

فرمانبردا ر ہو۔ نیک ہو۔ ماں باپ کا دل خوش کرے۔ وہ آدھی بات کریں ہم پوری بات کردیتے ہیں۔ او رجو بچہ نافرمان ہو اور دل دکھائے تو ان کی سنی ان سنی کردیتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ بھی نافرمان بند ے کی سنی ان سنی کردیتے ہیں۔ ورنہ تو ہم نماز میں کہتے ہیں ۔ “سمیع اللہ لمن حمدہ ” نعمتوں میں زوال آجاتا ہے۔ عزتوں میں سے دل کے نقشے نکل آتے ہیں۔ اولاد نافرمان بن جاتی ہے۔

کہتے ہیں کہ ایک وقت تھا لوگوں سے لاکھوں لینے تھے آج لوگوں کے لاکھوں دینے ہیں۔ حضرت ایک وقت تھا مٹی کو ہاتھ لگاتے تھے سونا بن جاتی تھی۔ اب تو سونے کو ہاتھ لگاتے ہیں تو مٹی بن جاتا ہے۔ نعمتیں چلی جاتی ہیں۔ جو پروردگار نعمتیں دینا جانتا ہے۔ وہ پررودگار نعمتیں لینا بھی جانتا ہے۔

پھر نعمتیں اللہ تعالیٰ واپس لےلیتے ہیں۔ کام ادھورے رہ جاتے ہیں ۔ بس ڈیل ہوتے ہوتے رہ جاتی ہے۔ بچی کا رشتہ دیکھنے لوگ آتے ہیں۔ خوش ہوکر آتے ہیں۔ دوبارہ کوئی نہیں آتا۔ کاموں کا ادھورا رہ جانا تو یہ گن اہوں کی نحوستیں ہوتی ہیں۔ ان سب کا ایک ہی علاج ہے کہ ہم گن اہوں سے سچی اور پکی توبہ کرلیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…