اسٹاک ہوم: دم دار سیارے پرقدم جمانے والے خلائی روبوٹ فیلے اگرچہ کچھ زیادہ دیر کام نہ کرسکا اور بیٹری ختم ہونے کے باعث زمین پر زیادہ معلومات بھی نہ دے سکا لیکن مختصر وقت میں اس کی طرف سے بھیجے گئے ڈیٹا سے سائنسدان زمین پر پانی کی موجودگی کے معمے کو حل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
یورپیین اسپیس ایجنسی کے سائنسدانوں کے مطابق خلائی جہاز روسٹا سے الگ ہونے کے بعد تحقیقاتی روبوٹ فیلے نے دم دار سیارے پر قدم رکھتے ہی جو مواد لیبارٹری میں تحقیق کے لیے بھیجا اس سے یہ انکشاف سامنے آیا کہ زمین پر پانی کی موجودگی کے پیچھے دم دار سیارے کا کوئی کردار نہیں، فیلے سے حاصل کی گئی معلومات کے مشاہدے کے بعد برطانوی سائنس جرنل میں شائع ہونے والے مضمون میں واضح کیا گیا ہے کہ برف پوش دم دار سیارے پر موجود پانی کے عناصر زمین پر پانی کی کیمائی ترکیب سے مختلف ہے، اس سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ شاید پانی دیگر سیاروں سے زمین کی طرف آیا ہو تاہم چند سائنسدانوں کا اب بھی اصرار ہے کہ دم دار سیارے سے پانی کے زمین پر آنے کے امکان کو اب بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فیلے نے سیارے پر اترنے کے بعد ڈرل کے ذریعے اس کی سطح سے میٹریل کے جو نمونے ابتدائی طور پر بھیجے تھے وہ بھی کافی قیمتی ثابت ہوئے، نئی تحقیق نے سائنسدانوں کے اس نظریئے کو غلط ثابت کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ دم دار سیارے پر لاکھوں سال تک ہونے والی بمباری سے برف پگھل کر زمین پرپانی کی صورت میں آئی۔
سوئزرلینڈ کی یونیورسٹی آف برن کے پروفیسرکیتھرین الٹ ویگ کا کہنا ہے کہ فیلے کے ڈیٹا میں موجود گیس کے دو اسپیکٹو میٹرز ’روزینا‘ سے لئے گئے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دم دار سیارے پر موجود بھاری پانی زمین پر موجود پانی کی خاصیت سے مختلف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دم دار سیارے پر موجود بھاری پانی میں موجود کیمائی خاصیتیں زمین میں موجود ہلکے پانی سے تین گنا زیادہ ہیں جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اس طرح کا پانی زمین پر لانا ممکن نہیں۔