نئی دہلی (نیوزڈیسک)بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط نے کہاہے کہ حریت رہنماﺅں کی سرتاج عزیز سے ملاقات کوئی غیر معمولی چیز نہیں . ہمیشہ ایسی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں . کھینچا تانی اور الزام تراشی میں وقت ضائع نہیں کر نا چاہیے.کھلے دل سے جامع مذاکرات کی بحالی پر بات چیت کرینگے .دہشتگردی کے خلاف لڑنے میں پاکستان سے زیادہ کوئی سنجیدہ نہیں ۔بھارتی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ ہمارے رہنماﺅں اور حریت رہنماﺅں کے درمیان ملاقات ایک پرانی روایت ہے یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں جس پر اتنا شور مچایاجائے میں خود کئی مرتبہ ان سے مل چکا ہوں ۔میں خود یوم پاکستان اورعید ملن پر حریت رہنماﺅں سے ملاقاتیں کر چکا ہوں اور ہم ان رہنماﺅں کو کشمیری عوام کا نمائندہ سمجھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارا اصولی موقف یہ ہے کہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کی نمائندہ ہیں اور ہم حریت رہنماﺅں سے اپنی ملاقاتوں کو خفیہ نہیں رکھ سکتے وہ مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہیں پاکستان ان سے بات چیت بند نہیں کر سکتا بہت سے معاملات طے ہونا ہیں اور کشمیر کامعاملہ پاکستان اور بھارت نے طے کر نا ہے ایک سوا ل کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پاکستان سے زیادہ کوئی ملک بھی دہشتگردی کی لعنت سے نمٹنے میں سنجیدہ نہیں ہم نے بھاری نقصان اٹھایا ہے اور ہم یہ مسئلہ حل کر ناچاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دیگر امور پربھی بات چیت ہونا ضروری ہے ہم مسئلہ کشمیر پر بھی سنجیدہ بات چیت چاہتے ہیں ہم اس مسئلے میں 68سال گزار چکے ہیں اور تین جنگیں لڑ چکے ہیں یہ ہمارے نقطہ نظر انتہائی اہم معاملہ ہے عبد الباسط نے امید ظاہر کی کہ سر تاج عزیز اپنے دورے کے دور ان بھارتی ہم منصب دوول کے ساتھ بڑے پیمانے پر مذاکراتی عمل بحا ل کر نے پر بات چیت کرینگے پاکستان بھارت کے ساتھ تعاون پر مشتمل تعلقات چاہتا ہے اور دونوں وزرائے اعظم کی اوفا میں ہونے والی ملاقات میں مشترکہ اعلامیے کے ساتھ پر عزم ہے انہوںنے کہاکہ ہم الزامات کے جواب میں الزامات لگا کر وقت ضائع نہیں کر نا چاہیے ہم کھلے ذہن سے ملاقات کرینگے اور ہم نہیں چاہتے کہ کھینچا تانی میں وقت ضائع کیا جائے ہم خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر مذاکرات کی بحالی کے امکانا ت کا جائزہ لینگے اور قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر ہونے والی ملاقات میں مستقبل کے رابطوں پر بات چیت کرینگے