اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں حکومت اور قبائل کے درمیان مذاکرات کے بعد شادی بیاہ پرغیر ضروری اخراجات کی روک تھام کے ساتھ ساتھ خواتین کے حق مہر کی بھی حد مقرر کر دی گئی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مکہ مکرمہ کے گورنر اور خادم الحرمین الشریفین کے مشیر شہزادہ خالد الفیصل نے تمام علاقائی گورنروں کو ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں انہیں جدہ میں قبائل کے ساتھ طے پائے فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ حکومتی نمائندوں اور قبائلی رہ نماﺅں کے درمیان ہوئی بات چیت میں شادی بیاہ پر فضول خرچی کی روک تھام اور حد سے زیادہ حق مہر مقرر کو ایک محدود پیمانے پر لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کا اصل مقصد حق مہرمیں مبالغہ آرائی کی حد تک اضافہ کرنا اور کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کے رحجان کو روکنا تھا۔ چنانچہ مقامی قبائل اور حکومت نے حق مہر کی ایک حد مقرر کر دی ہے۔
مزید پڑھے: عمرا ن خان اورریحام خان میں دوریاں ،دونوں الگ الگ کیوں رہ رہے ہیں ؟ ایک دلچسپ انکشاف
آئندہ جدہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں طے پانے والی شادیوں میں حق مہر اسی اصول کے مطابق ہی وصول کیا جائے گا۔ فیصلے کے تحت کنواری لڑکی کا حق مہر زیادہ سے زیادہ 50 ہزار اور سابقہ مطلقہ یا دوسری بارشادی کرنے والی خاتون کا حق مہر 30 ہزار ریال رکھا گیا ہے۔خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے جاری تازہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں شادی کی عمر کو پہنچنے والی خواتین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 2010ء میں شادی کی شرعی عمر تک پہنچنے والی لڑکیوں کی تعداد 15 لاکھ تھی اور اب یہ تعداد بڑھ کر چالیس لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ جدہ میں لوگوں نے مرضی کے حق مہر مقرر کر رکھے تھے جن میں عدم توازن کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ حکومتی اقدام کے بعد حق مہر کے بے لگام گھوڑے کو نکیل ڈال دی گئی ہے۔