اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان میں انصاف بڑی بولی دینے والے کیلئے بک رہا ہے۔سپریم کورٹ میں غیرت کے نام پر قتل کے ملزم ’جناب عالی‘ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے مقدمے میں ناقص تفتیش ہونے پر ڈی آئی جی انویسٹیگیشن مردان کو طلب کرتے ہوئے کیس کا تمام ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ ملزم کے خلاف کیا شواہد ہیں؟۔تفتیشی آفیسر نے بتایا کہ ملزم کے خلاف دوسرے ملزم محمد علی کی کال ریکارڈنگ کا ڈیٹا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ کیا مبینہ کال ریکارڈ کا ڈیٹا اور گواہ خاتون کا بیان کیا گیا؟۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ خاتون گواہ بیان دینا نہیں چاہتی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں مرکزی گواہ کا بیان ہی نہیں ریکارڈ کیا گیا، ایسی ناقص تفتیش کرنے والے افسران کو معطل کرنا چاہیے، پولیس فورس کو تنخواہ تفتیش کرنے کیلئے دی جاتی ہیں، کوئی گواہ بیان ریکارڈ نہ کروائے تو اسکو گرفتار کیوں نہیں کیا؟۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان میں انصاف بڑی بولی دینے والے کیلئے بک رہا ہے، کرپشن پر پولیس کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کیا ملک میں خاتون کے قتل کی کوئی اہمیت نہیں؟ پولیس والے کہتے ہیں قتل کردو کیس ہم خراب کردیں گے۔دوران سماعت جسٹس قاضی عیسی اور ملزم کے وکیل کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملزم کا نام پوچھا تو وکیل نے جواب دیا کہ جناب عالی جناب۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے کیا جناب عالی جناب لگا رکھی ہے ملزم کا نام کیوں نہیں بتا رہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ جناب عالی ملزم کا نام ہی بتا رہا ہوں۔اس طرح جسٹس قاضی فائز عیسی کو ملزم کو جناب عالی کہنا پڑ گیا، عدالت نے کیس کی مزید سماعت پندرہ روز کیلئے ملتوی کردی۔