اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، ہمارے پاس ڈیٹا آ گیا ہے، آرٹیفشل انٹیلی جنس اور ٹریک اینڈ ٹریس پالیسی کی مدد سے ٹیکس پیئر کی تعداد کو 8 سے 10 ملین تک بڑھائیں گے، حکومت اس وقت پٹرول و ڈیزل پر 22 ارب روپے کی سبسڈی برداشت کر رہی ہے، پٹرولیم
مصنوعات پر مزید ٹیکس کم کرنے کی گنجائش نہیں ہے، بجلی کی قیمت پہلے ہی بڑھا چکے ہیں، مزید اضافہ ہوا بھی تو بہت تھوڑا ہو گا۔ پیر کو ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ، ہم نے آئی ایم ایف کے اہداف پورے کئے ہیں، اس وقت ہم اچھا ریونیو جمع کر رہے ہیں، آئی ایم ایف زور دے رہا ہے کہ جو پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس چھوٹ دے رکھی ہے اسے ختم کر دیں، ہم پراویڈنٹ فنڈز پر ٹیکس چھوٹ ختم کر کے تنخواہ دار طبقے کی مشکلات نہیں بڑھا سکتے اسلئے پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس نہ لگانے کے حوالے سے بات کریں گے۔ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت ہمارا فوکس ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر مرکوز ہے، ہمیں ٹیکس پیئر کی تعداد کو 8 سے 10 ملین تک بڑھانا ہے، سیلز ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کر رہے ہیں اور اس کیلئے ہم ڈیٹا کے ساتھ آرٹیفشل انٹیلی جنس کی مدد لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے ریٹیلرز کے پاس جائیں گے جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، ڈیلرز، ریٹیلرز سپلائی چین کا حجم سالانہ 16 ہزار ارب روپے ہے، ٹیکس پیئر بننے کے بعد یہ لوگ بینکنگ سسٹم میں خود آئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اگر اضافہ ہوا بھی تو بہت تھوڑا ہو گا، فی یونٹ بجلی ایک روپے 65 پیسے مہنگی کر چکے ہیں، پٹرول کی قیمتیں ہمارے بس میں نہیں ہیں، حکومت اس وقت پٹرول و ڈیزل پر 22 ارب روپے کی سبسڈی برداشت کر رہی ہے، پٹرول پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا اور پی ڈی ایل بھی کم کر دیا ہے، پٹرولیم مصنوعات پر مزید ٹیکس کم
کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مالیاتی ترقیاتی ادارہ بنانے کی تجویز دی ہے، ترقیاتی مالیاتی ادارے کے تحت مختلف سیکٹرز کو مراعات دی جا سکتی ہیں، آئی ایم ایف چاہتا ہے جن کو مراعات دی جا رہی ہیں ان کا فائدہ دیکھا جائے۔ شوکت ترین نے کہا کہ 28 ارب ڈالرز کے سی پیک منصوبے پہلے ہی مکمل کر چکے ہیں جن میں توانائی اور سڑکوں کی تعمیر شامل ہے، چین سے ملک
میں انڈسٹری لگانے کی پیشکش کی ہے زرعی، آئی ٹی سیکٹر اور تجارت میں بھی مدد مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین کامیاب رہا ہے، چین کی اعلی قیادت نے ہماری معاشی اصلاحات کی تعریف کی ہے اور تمام شعبوں میں بھرپور تعاون کی بھی یقین دہانی کروائی ہے، دورہ چین میں 20 بڑے بزنس گروپس سے ملاقات ہوئی جن سے اربوں ڈالرز کے پروجیکٹس کے
بارے بات چیت ہوئی، چینی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو ہرطرح کی سہولیات دیں گے، آئی پی پیز کے ساتھ چین جانے سے پہلے معاملات حل کئے اسلئے بزنس گروپس بڑے خوش تھے۔