اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کی سپریم ایپلیٹ کورٹ کیسابق چیف جج راناشمیم کے بیانِ حلفی کی اشاعت پر توہین عدالت کیس میں 28 دسمبر کی سماعت کا 12صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ بادی النظرمیں یہ
مبینہ مجرمانہ توہین کا کیس بنتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے28دسمبرکی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں تحریر ہے کہ عدالت مطمئن ہے کہ بادی النظرمیں یہ مبینہ مجرمانہ توہین کا کیس بنتا ہے۔تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ بادی النظر میں راناشمیم سمیت تمام فریقین مبینہ مجرمانہ توہین کے مرتکب ہوئے ہیں، رانا شمیم سمیت مبینہ توہین عدالت کے مرتکب افراد پر 7جنوری کو فرد جرم عائد کی جائیگی۔حکم نامہ میں کہا گیا کہ توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقررکیا جاتا ہے، رپورٹ کیا گیا بیان حلفی کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں تھا، بادی النظر میں خبر چھاپتے ہوئے مناسب احتیاط نہیں برتی گئی۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پروفیشنل صحافی نے رجسٹرار ہائی کورٹ سے حقائق کی تصدیق کی کوشش نہیں کی، انصار عباسی، عامر غوری نے دوران سماعت جو موقف لیا اس کی توقع نہیں تھی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ انصار عباسی اور عامر غوری نے کہا کہ مفاد عامہ میں خبرچھاپی گئی، ایسا لگا انصار عباسی اور عامر غوری بھی بیان حلفی کا متن درست سمجھتے ہیں۔