کوئٹہ (آن لائن)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ وپی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ عمران خان کو ہٹاکر کسی اور کولانا سسٹم کا علاج نہیں ہے،ملک کو بچانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل گول میز کانفرنس بلائی جائیں یا تو نوازشریف، مولانافضل الرحمن کی سربراہی میں ایرانی طرز انقلاب کیلئے عوام کو سڑکوں پرلایاجائے تاکہ عوام کی طاقت سے آئینی بادشاہت قائم ہوں،
ملک کے وزیراعظم سے کوئی بات نہیں کرتا پاکستان کو خطرناک گیم میں پھنسایا جارہا ہے جنوبی بلوچستان کے نام پر 8کھرب روپے رکھے گئے ہیں کہاجاتاہے کہ وہاں لڑائی انسرجنسی ہے تو کیا باقی لوگ بھی بندوق اٹھائیں بدقسمتی سے پاکستان میں حق اور اصول کی بات کرنے والے کو ایجنٹ اور خارجی فنڈڈ قراردیاجاتاہے،تمام اداروں نے پاکستان کی لگڑبگوں کی طرح آنکھیں نکالیں،ملک زمین کا کوئی ٹکڑا نہیں اس کی تباہی کے ساتھ ہم سب ڈوب جائیں گے، جام خاندان کا ایک شریف وزیراعلیٰ چلا گیا اب ایک دوسرا بچہ آگیاہے اس تمام تر اکھاڑپیچھاڑ میں کتنے پیسوں کا کاروبار ہوا؟ ان خیالات کااظہار انہوں نے پی ڈی ایم کے زیراہتمام کوئٹہ میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پی ڈی ایم کے مرکزی صدر مولانافضل الرحمن،نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،پی ڈی ایم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولاناحافظ حمد اللہ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سرداریعقوب ناصر،پی ڈی ایم بلوچستان کے صدر ملک نصیراحمدشاہوانی،ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،مولوی سرور موسیٰ خیل،نصراللہ زیرے،میررحمت صالح بلوچ،موسیٰ بلوچ،حاجی بشیراحمدکاکڑ،ودیگر بھی موجود تھے۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ بلوچستان کے بلوچ پشتون صوبے کی آبادی پنجاب کے ایک ضلع کی آبادی کے برابر ہے آج کا
مجموعہ ہمارے آبادی کا ایک حصہ ہے جو آج مہمانوں کیلئے اکھٹا کرکے لا سکے ہیں۔بدقسمتی سے ملک میں سچ پر پابندی ہے جھوٹ کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جھوٹ مت بولو لیکن پاکستان کی بنیاد یہ ہے کہ جھوٹ پر جھوٹ بولتے جاؤ مجبوراََ ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف جاناپڑے گا جوہمیں بچپن سے سکھائی گئی ہے یہاں حق پرپابندی
ہے جووفاداریاں بیچتا ہے وہ وفادار ہے جودوسروں کی وفاداریاں خریدتا ہے وہ وفادار ہے اور جو اپنے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتاہے وہ را کاایجنٹ اور خارجی پیسہ لیتاہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک وزیراعلیٰ جام خاندان کا بڑاشریف آدمی وزیراعلیٰ تھااب ایک دوسرا داڑھی والا بچہ آگیاہے کوئی عالم دین،بی این پی،نیشنل پارٹی
کے پاس قرآن نہ لے جائیں بلکہ ان سے کہے کہ اپنے بابے کے قبر پر ہاتھ رکھ کرکہو کہ اس اکھاڑ پیچھاڑ میں کتنے پیسوں کا کاروبار ہوا؟ دنیا میں اللہ تعالیٰ نے جو شکاری حیوانات شیر،چیتا پیدا کئے ہیں لگڑ بگڑ اورجنگلی کتے زندہ حیوان کی کوئی دم کھینچتا ہے تو کوئی اس کا پیٹ چیرپاڑ کرکھاتے ہیں میں حلفیہ کہتاہوں کہ ہر ادارے
میں اچھے لوگ بھی ہیں لیکن ہر ادارہ،سیاسی،میڈیا،عدلیہ،فوج سمیت ہم سب لگڑ بگڑوں کی طرح پاکستان کی آنکھیں نکال رہے ہیں اور شب پنجگانہ نماز بھی پڑھتے ہیں بلکہ سب اپنے آپ کو جنت کا حق دار بھی سمجھتے ہیں خاک ملے گاجنت ملنا اتنا آسان نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتاہے کہ میں نے مومن سے سودا
کیاہے وہ مجھے مال اور سر دے گا میں جنت دوں گا اس ملک میں ہم رہ رہے ہیں یہ ملک ہمارا ہے لیکن ہمارے بدکاریوں،کرپشن اور غلط کاریوں کی وجہ سے یہ ملک ڈوب رہاہے،ملک زمین کا ٹکڑا نہیں ہوتا ہم سب ڈوبیں گے اس کو ہم نے بچاناہے،انہوں نے کہاکہ میں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کے باتوں کی تائید کرتاہوں اس ملک میں پہلے دن
سے نہیں کم سے کم مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد یہاں عوام کی اپنی مرضی کی حکومت قائم نہیں ہوئی ہے لوگوں کی وفاداریاں خرید کرکے انہیں وزیراعلیٰ اور وزیراعظم بنایاجاتاہے اور پھر امید لگائی جاتی ہے کہ پاکستان ترقی کرے گا،یہ ملک ہمارا اور یہ خطہ ہمارا ہے،انہوں نے مولانافضل الرحمن کومخاطب کرتے ہوئے کیاکہ یہاں
انگریز تھا جھالاوان کے مینگل کوکیا ملتا تھاجب وہ انگریز کے خلاف لڑ رہاتھا ایک غریب مری جوانگریزوں کے خلاف لڑ رہاتھا خود بھی مرر ہا تھا موسیٰ خیل،وزیر ستان کاکوئی وزیر محسوداور بہت سے لوگوں نے اس لئے یہاں لڑائیاں لڑی کیونکہ ہم اس کو اپنی مادر وطن سمجھتے ہیں یہ ہماری ماں ہے ہم کسی بھی ادارے اور خود
پاکستان کا آئین اس آدمی کو غدار کہتاہے جو آئین نہیں مانتا اور اس آدمی کو غدار کہتاہے جو آئین توڑنے والا کاساتھ دیتاہے،یہاں جب کوئی آئین کی بات کرتاہے تو پھر آپ کوتکلیف ہوگی آپ جیل میں ہونگے آپ کے خلاف بدمعاشوں کا ٹولہ پیدا کیاجائے گا آپ کو گالیاں پڑیں گی اور جو خود بھی بکتاہے اور دوسروں کو خریدتا ہے،آئین کی بالادستی
قائم کرنے کیلئے دو طریقے ہیں میں آپ کومخاطب کرکے آپ کے ذریعے نوازشریف کو پیغام دے رہاہوں انہوں نے کہاکہ ایک طریقہ ہے کہ ہم ملک کے تمام اداروں بشمول افواج پاکستان ان کو راضی کریں اور ایک لمبی چوڑی گول میز کانفرنس بلائیں جس میں عدلیہ کے ججز،دانشور بیٹھے ہوں اور میری طرح دانشخور بیٹھے ہوں میڈیا اور
جرنیل بیٹھے ہوں سب مل بیٹھ کر سر جوڑیں کہ خدا کیلئے یہ ملک ڈوب رہاہے یہ ملک آئی ایم ایف کا گروی ہے ہمارے خطے میں جب ایک ملک پر دوسرے ملک کاقرضہ چڑھا تو اس ملک کی دو بندرگاہیں لے لی گئی ہم آج ایک دوسرے کو ماں بہن کی گالیوں دینے کیلئے نہیں نکلے بلکہ ملک بچانے نکلے ہیں جس کا واحد راستہ آئین کی
بالادستی ہوگی لوگ ووٹ ڈالیں بھلے مولاناصاحب ہارجائیں پی ڈی ایم ہارجائیں لیکن ایسا منتخب حکومت جس کالوگ احترام کریں افسوس کی بات ہے میں عمران خان کو ہٹا کر کسی اور کو لانامسئلہ کا حل نہیں سمجھتا اگر عمران خان کوہٹا کر مولانا فضل الرحمن یا ڈاکٹرعبدالمالک کے حوالے کیاجائے تو ان حالات میں باہر سے چہرہ
ہمارا اور ڈوریاں کسی اور کا ہوگا توپھر کوئی بھی مہنگائی کا علاج نہیں کر سکے گا،ایک طریقہ گول میز کانفرنس مولانا صاحب معافی چاہتاہوں کہ آپ اتنے بوڑھے نہیں ہوئے نوازشریف بھی صحت مند ہے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم نے آپ اور نوازشریف کی رہبری میں ایرانی انقلاب کی طرز پر عوام کو سڑکوں پر لانا ہے اور عوام کی طاقت
سے اس ملک میں آئینی بادشاہی قائم کرنی ہے ورنہ نہیں کچھ بھی نہیں ہوگا یہ طاقت ان تمام سیاسی جماعتوں میں ہے،یا تو پھر گول میز کانفرنس بھلے مجھے نہ بلائیں ہمیں مولانافضل الرحمن،نوازشریف، سرداراخترمینگل اور ڈاکٹرمالک بلوچ پراعتماد ہے جرنیلوں اور ججز کے ساتھ بیٹھ کر انہیں سمجھائیں۔افسوس کی بات ہے جس شخص کو
اس ملک میں وزیراعظم کے طورپر پیش کیاجاتاہے اس کوامریکی صدر ٹیلیفون نہیں کرتا اور وزیر خارجہ آکر ان کے جرنیلوں کے ساتھ گھنٹوں بیٹھتا ہے،لعنت ہو ایسی رہبری اور سیاست پر،یہ آدمی وزیراعظم ہے لیکن اس سے کوئی بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ ہمارے خطے میں دنیا کی بڑی طاقتوں نے بنگڑا ڈال دیاہے
بہت خطرناک بنگڑا لڑائی کا بنگڑا جس میں روس، امریکہ،ہندوستان،اسرائیل،ایران شامل ہیں ہمارا ملک ان بدمست سانڈوں کاسامنا نہیں کرسکتا،انہوں نے کہاکہ جنوبی بلوچستان کے نام پر 8کھرب روپے رکھے گئے ہیں اور اس طرف 50ارب نہیں رکھے گئے کیا مطلب؟ آپ لوگوں کو پیغام دیناچاہتے ہیں کہ وہاں لڑائی ہے انسرجنسی ہے تو
آپ بھی بندوق اٹھائیں کیا؟ میں کسی کانام نہیں لیتا لاہور میں جلوس نکلا ڈنڈے تھے پولیس والے مرے معاملہ ٹھیک،طالبان سے مذاکرات لیکن ہم جیسے پرامن لوگ جمعیت،پشتونخوامیپ کیا ہمیں یہ پیغام دیاجارہاہے کہ ڈنڈے اٹھاؤ،مولانافضل الرحمن حکم کریں کہ اللہ اکبر،سرداراخترمینگل بندوق اٹھائیں پھر ملک کہاں رہے گا؟ خدا کو مانیں
مقتدر حلقے ہوش کاناخن ہیں۔میراذمہ داری مولانافضل الرحمن اس کے ذمہ دار میں ہم جاسوسی اداروں کے خلاف نہیں ہے ہم ہاتھ جوڑ کرکہتے ہیں کہ حکمرانی آپ کاکام نہیں ہے آپ نے حکمرانی کی حالت یہ ہے کہ ایٹمی ملک اور مقروض ہے،ایٹمی ملک اور کاسہ گدائی پھرانے والا،انہوں نے کہاکہ اس دن نوازشریف نے کہاتھاکہ کیا خیال
ہے کہ پی ڈی ایم کااجلاس ایک دن لندن میں ہوجائیں مولاناصاحب میں تو کہتاہوں کہ چلیں لندن ایک میٹنگ ہوجائیں۔تیاری کرو پاکستان کو ایک ایسا جمہوری ملک بنانے کیلئے جہاں کسی فرد کا فرد پر ظلم نہ ہوں کسی طبقے کا طبقے پر ظلم نہ ہوں،کسی فرقے کا فرقے پر بالادستی نہ ہوں،پارلیمنٹ طاقت کاسرچشمہ ہوں انہوں نے کہاکہ
ہمارے غریب لوگوں کا گزارہ روزمرہ آنے جانے کے کاروبار پر ہے ہم آپ کو لکھ کردیتے ہیں اگر ہمارے لوگ ہیروئن یا اسلحہ کی اسمگلنگ کرتے ہیں تو گولی ماردو لیکن اگر وہ ایک ٹن گھی لے جاتے ہیں وہاں سے کوئی اور چیز لاتے ہیں تویہ تجارت ہے افغانستان مالدار ملک ہے لیکن کچھ لوگوں کو اپنی عزت کا خطرہ ہے غریب لوگوں
سے ایک،ایک بھیڑ یا بکری پر 2ہزار روپے بارڈر پر کرنے پر وصول کی جارہی ہے جس کی 200بھیڑیں ہوں تو انہیں 4لاکھ روپے دینے پڑھتے ہیں اور ایک غریب آدمی کے پاس اس کی بیوی وہ خود اور بیٹی فی کس10ہزار روپے دو اور جاؤ،لوگ تکلیف میں مبتلا ہیں،جو ڈنڈے اٹھاتے ہیں گولیاں برساتے ہیں ان سے مذاکرات کرو علی
وزیر کے خاندان سے میری شناسائی 30سال سے ہے اس کے 17لوگ گولی سے مارے جاچکے ہیں پی ٹی ایم سے لوگوں کو اختلاف ہوسکتے ہیں آج علی وزیر جیل میں ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی نے کہاکہ محمودخان اچکزئی اب مولویوں کے نعرے لگاتے ہیں اس لئے اب ایک بار پھر زور سے نعروں کا جواب دیناہے،نعرہ تکبیر اللہ اکبر۔