کراچی(این این آئی)سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کو فضائی آپریشن کے علاوہ دیگر کمرشل سرگرمیوں سے روک دیاہے۔ عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے سروے رپورٹ طلب کرلی۔ منگل کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سول ایوی ایشن اراضی کیس کی سماعت کی۔سینئرممبرسندھ ریونیوبورڈشمس سومرو نے کہا کہ
سول ایوی ایشن کو مارکیٹ ویلیو پر اراضی نہیں دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پھر آغا خان اسپتال کو بھی تو ویلیو مارکیٹ پر نہیں دی زمین۔ جائیں، پھر آغا خان اسپتال سے بھی زمین واپس لیں۔ سول ایوی ایشن کو سنگل آئوٹ کیوں کر رہے ہیں۔ آپ کے پاس تو صرف ایک رن وے ہے۔ دوسرا رن وہ تو آج تک فعال نہیں دیکھا۔ دوسرا رن وے ہے مگر متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ عدالت نے سول ایوی ایشن کو دیگر کمرشل سرگرمیوں سے روک دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے شادی ہالز چلانا سول ایوی ایشن کا کام نہیں۔ سول ایوی ایشن اپنی اراضی پر سول ایوی ایشن سے متعلق ہی کام کرے۔ اپنے مقاصد سے ہٹ کر تمام سرگرمیاں بند کریں۔ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریمارکس دیئے کیا دنیا میں سول ایوی ایشن شادی ہالز چلاتی ہے۔ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے پھر نائٹ کلب اور کیسینو بھی کھول لیں آپ۔ کیا ایتھرو ائیر پورٹ پر شادی ہالز ہیں۔ کیا پی آئی اے ہوتی تھی کیا کراچی ہوتا تھا۔ ائیر پورٹس کو کیا سے کیا بنا دیا آپ لوگوں نے۔ عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سول ایوی ایشن اور دیگر سے رپورٹ طلب کرلی۔