اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے چین پرایکسپورٹ پابندی سے چین کی تجارت پر بھی اثرات پڑے ہیں،پاکستان اس سے یہ فائدہ اٹھا سکتا ہے کہ چین کی جو ایکسپورٹ امریکہ کو رکی ہے وہ ہم امریکہ کو بڑھا دیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی خارجہ امور کمیٹی کا کا اجلاس چیرمین کمیٹی ملک محمد احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں یوایس ،چین تجارتی جنگ اور اسکے پاکستان پر اثرات زیر بحث آئے۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تجارت سید حامد علی نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکہمیں 2018 سے چین کو 550 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ پر پابندی ہے، امریکی حکام کہتے ہیں کہ چین حقوق دانش کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔چین کے ٹیکسٹائل، فوڈ، میڈیکل، کمپیوٹرا الیکٹرانک سمیت متعدد ایکسپورٹ متاثر ہوئی، وزارت تجارت کے حکام نے بتایا امریکہ کی چین کو تجارت پر بھی اثرات پڑے ہیں۔چین کے پاس اسکے بعد امریکہ کے علاوہ دیگر مارکیٹ میں جانے کی آپشن ہے۔پاکستان اس سے یہ فائدہ اٹھا سکتا ہے کہ چین کی جو ایکسپورٹ امریکہ کو رکی وہ ایکسپورٹ ہم امریکہ کو بڑھا دیں۔ہم اپیرل، فٹ ویئر، لیدر، فرنیچر میں یو ایس کو ایکسپورٹ بڑھا سکتے ہیں۔رکن کمیٹی رمیش کمار نے کہاتجارت کا ایشو وزارت تجارت کا تھا یہ ایجنڈہ ہماری کمیٹی میں کیسے آگیا۔انڈیا اپنے سفارتی تعلقات کیوجہ سے کامیاب ہے۔ہمیں فارن افیئر کمیٹی میں موجودہ خطے کی صورتحال، افغان ایشو اور ایسے امور زیر غور لانا چاہیے،رمیش کمار نے کہا اس کمیٹی کا یہ دائرہ اختیار نہیں کہ تجارت کو زیر بحث لائے۔ہمیں ترقی کیلئے بیرون ملک جانے والے سفارتی افسران پر پابندی لگانی پڑیگی کہ انکی فیملیز ساتھ نہ جائیں۔اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا آپکاپوائنٹ نوٹ کیا یہی چیزیں ایجنڈے پر آگے موجود ہیں۔وزرات تجارت کے حکام نے کہا
ہماری انڈسٹری چین کی انڈسٹری کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرنے کے ابھی بھی قابل نہیں۔سکیورٹی ایک بہت بڑا ایشو ہے۔رکن کمیٹی مائزہ حمید دبئی ایکسپومیں کیا ہونے جا رہا ہے یہ ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم دبئی ایکسپو میں نہیں جا رہے یہ سنجیدگی ہے۔نور الحسن تنویر نے کہا وزیر اعظم ایکسپو میں کیوں نہیں جا رہے۔کمیٹی کے رکن ذین قریشی نے کہایہ چھ ماہ کا ایکسپو ہے چھ دن کا نہیں ہے۔وزیر اعظم ابھی نہیں جا رہے بعد میں چلے جائیں ۔اس پر چیرمین کمیٹی نے کہا اگلے اجلاس میں اس پر بریفنگ دیں۔