کوئٹہ (آن لائن )پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وپی ڈی ایم کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ ہمارے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ زورآور ہے اگر سیاست کاشوق ہے تومیدان میں آئیں اور دیکھیں کہ ووٹ مانگنا کتنا مشکل کام ہے ،ملک اس وقت انتہائی خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں جس سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ بغیر کسی مداخلت کے صاف وشفاف انتخابات
منعقد کرکے 20کروڑ انسانوں کاپارلیمنٹ وجود میں لائیں امریکہ چین کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے روکناچاہتی ہے تاہم چین ،پاکستان اور ایران کے عقل کاامتحان ہے کہ وہ خطے کو بڑی جنگ سے کیسے بچاسکیںگے ،تجویز ہے کہ پہلے افغانستان کامسئلہ حل کرکے افغانوں کی آزادی اور خودمختاری تسلیم کی جائے ،پاکستان میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکارکرنے والے ججز کو ہیرو قراردیکر انہیں مراعات دی جانی چاہئیں ،اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا افغانوں کی مقروض ہیں افغانوں نے وطن اور امن کی خاطر لاکھوں شہداء دئیے ہیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز بلوچستان ہائی کورٹ میں بار روم میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء عبدالرحیم زیارتوال ،عبدالقہادر خان ودان ،رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے ،سینئر وکلاء علی احمدکرد ایڈووکیٹ، نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ،سید نذیر آغا ایڈووکیٹ، عبدالغنی خلجی ایڈووکیٹ، کوئٹہ بار کے صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ ودیگر بھی موجود تھے ۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ یہاں دانشوروں کے سامنے تقریر احتیاط کی متقاضی ہے میں بلوچستان بار کامشکور ہوں جنہوں نے ہمیں موقع دیا ہے میں دنیا بھر کے بار کا طواف کرچکاہوں لیکن اپنے صوبہ بلوچستان کے بار روم کے ساتھ شاید متعدد بار آیا ہوں
انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں پاکستان ایک خطرناک صورتحال سے گزررہاہے یہاںبعض اصطلاح کومیں ضروری سمجھتاہوں کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی روز اول سے اینٹی پیرالسٹ پارٹی رہی ہے ہم انسانیت کو بابائے آدم اور بی بی حوا کے اولاد سمجھتے ہیں انہوں نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی رنگ ،نسل کی بنیاد پر تفریق
کو گناہ کبیرہ سمجھتی ہے ہم انسان ہے اور انسانوں کی طرح اس گلوب میں زندگی گزارناہے پاکستان میں مادری زبانوں کا احترام نہیں کیا جاتا جبکہ اللہ پاک نے مقدس کتابیں مختلف زبانوں میں نازل کی اور ساتھ ہی سورت روم میں کہا کہ میری ربوبیت کی نشانی یہ ہے کہ آدم اور حوا کے بچے مختلف زبانیں بولتے ہیں. جب ہم مادری زبانوں
کی بات کرتے ہیں تو ہم پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیںعوام کی حکمرانی، خودمختاری اور آزادی کیلئے لڑنے والے ایک سکھ کو میں ایک ایسے پشتون سے بہتر سمجھتا ہوں جو خودمختاری اور آزادی کیلئے نہ لڑے پشتونخوامیپ کسی انسان سے رنگ، نسل، زبان وغیرہ کی بنیاد پر نفرت کو گناہ سمجھتی ہے میں پی ڈی ایم کے
دوستوں کے مرضی کے خلاف کئی بار کہہ چکا ہوں کہ عدلیہ سے ایک ایسا جج جس نے پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھایا ہو وہ ججز، وکلا، جرنیل، سیاستدان، دانشور، صحافی وغیرہ سب پر مشتمل ایک گول میز کانفرنس بلائے جس میں میں اس ملک کے چلانے کے طریقے پر بحث ہوانہوں نے کہاکہ یہ ملک کیسے چلے گا کہ دفعہ 144 کے
خلاف ورزی پر یہاں بسنے والے اقوام کو گولیاں ماری جائیں گی اور آئین کو روندنے والے کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔ آئین وہ دستاویز ہے جو اس ملک میں بسنے والی اقوام کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہیں اگر آئین نہیں ہوگا تو ڈیورنڈ لائن کے اس پار بسنے والے ہمارے ہم نسل، ہم زبان، ہم مذہب اور ہم مسلک ہیں۔ آئین سے کھلواڑ ناقابل
معافی جرم ہے وکلا، صحافی برادری اور سیاسی جماعتوں نے ہمت کرکے آئین کی دفاع میں میدان عمل میں کھودنا پڑے گا۔ فوجی یہ حلف اٹھاتے ہیں کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔ محمد علی جناح نے کوئٹہ سٹاف کالج کہہ دیا تھا کہ میں دیکھ رہا ہوں بعض فوجی آئین کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ میں ان کو تنبیہ کرتا ہوں کہ وہ آئین کو
پڑھے سیاست ہمارا کام ہے اور سرحدوں کا دفاع آپ کا کام ہے۔ یہ ملک کیسے چلے کہ اختلاف رائے رکھنے والا قابل سزا اور سزایافتہ مجرم کو جیل سے نکال کر مسلح جتے حوالہ کردیے جاتے ہیں؟ پولیس انگریز کا بنایا ہوا ایک منظم ادارہ ہے اس ادارے میں بے شمار نقائص ہوں گے لیکن ہر تھانے میں اس کے حدود میں موجود مجرموں کا
مکمل ڈیٹا ہوتا ہے۔ اس ادارے کو فرائض کی ادائیگی سے روک کر ساری زمہ داریاں اگر پیرا ملٹری فورس (ایف سی)کو دی جائیں گی تو ایک طرف یہ ادارہ ناکارہ ہوگیا اور دوسری طرف ایف سی کو دوگنا زمہ داریاں دے کر اور بھی برباد کردیا گیا۔ ہم نے واضح طور پر ہر ادارے کو تنبیہ کرنا ہوگا کہ جو بھی آئین کی حدود سے تجاویز
کرے گا اس کا راستہ روکا جائے گا۔ اگر کسی کو سیاست کا شوق ہے تو وردی اتار کر اپنا شوق پورا کرے تو پتہ چلے گا کہ ووٹ مانگنا اور پانچ افراد کا ساتھ لے کر چلنا کتنا مشکل ہوتا ہے؟ افغانستان کا سب سے بڑا مسئلہ خودمختاری کا ہے اور اس سے بحال کرنا سیکیورٹی کونسل کی زمہ داری ہے اس کے بغیر اس خطے میں امن کا
قیام ناممکن ہے۔ امریکا چائنا کے خطے میں اثر اندازی روکنا چاہتا ہے ایران کو دھمکیاں دے رہا ہے اور پاکستان پر مختلف الزامات لگا رہا ہے اب یہ ان ممالک کے عقل کے امتحان ہے کہ آنے والی بڑی جنگ کیسے روکتے ہیں؟ملکی حالات کاتقاضا ہے کہ ہم ایمانداری سے بغیر کسی مداخلت کے عام انتخابات منعقد کروائیں جو جیتیں حکومت اس کے حوالے کی جائیں
تاکہ 20کروڑ انسانوں کی بااختیار پارلیمنٹ وجود میں آئیں ہمارا اسٹیبلشمنٹ تمام دنیا سے زور آور ہے ہم کہتے ہیں کہ اگر آپ کو سیاست کا شوق ہے تو پھر وردی اتار کر میدان میں آئیں کہ ووٹ مانگنا کتنا مشکل ہے ہمیں آپ سے زیادہ پاکستان عزیز ہے یہ ہمارے آبائواجداد کی قبریں ہے افغانستان کا سب سے بڑا مسئلہ ان کی آزادی اور خودمختاری ہے اور اس کی ذمہ داری اقوام متحدہ کی نیشنل سیکورٹی کونسل کو دینی ہوگی اگر انہوں نے اس خطے میں امن قائم کرناہے ۔