اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے متاثرہ ملک کے 72 سے زائد اداروں سے جبری برطرف کئے جانیوالے ملازمین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایکٹ کو فوری طور پر بحال کرکے تمام برطرف ملازمین کو بحال کریں کیونکہ اس مقدمے میں زیادہ تر ایسے بھی ادارے آ گئے ہیں جن کے ملازمین سرے سے پٹیشنرز ہی نہیں تھے،
چونکہ یہ ایکٹ پارلیمنٹ سے پاس ہوا لہذاٰ پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلئے حکومت بھی اقدامات کرے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے متاثرہ ملک کے 72 سے زائد اداروں سے برطرف کئے جانیوالے ملازمین کے نمائندگان جن میں زاہد مغل (آئی بی) سبطین رضا لودھی (این ایچ اے) رانا زاہد علی (سی اے اے) اظہر اسحاق (او جی ڈی سی ایل) مسز راحیلہ اصغر(اسٹیٹ لائف) ملک سلیم (اے پی پی) اور راجہ تصدق خیام (ایجوکیشن) شامل تھے کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ کچھ ملازمین کے مابین سنیارٹی ایشو تھا مگر جسٹس مشیر عالم نے اپنی ریٹائرمنٹ والے دن بحال شدہ ملازمین کے ایکٹ کو کالعدم قرار دیدیا جس سے ملک بھر کے 72 سے زائد اداروں کے سولہ ہزار سے زائد ملازمین اس سے متاثر ہوئے ہیں اور جبری برطرفیوں کا یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے، انکا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں زیادہ تر ایسے ادارے بھی آ گئے جن کے ملازمین اس کیس میں سرے سے پٹیشنرز ہی نہیں تھے۔ انہون نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ لارجر بینچ تشکیل دیکر انصاف کے تقاضے پورے کریں تاکہ اس فیصلے کو ریویو کیا جاسکے اور انصاف کی حکمرانی قائم ہو سکے۔ ملازمین نے وزیراعظم عمران خان سے بھی اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے اقدامات کریں تاکہ پارلیمنٹ کا تقدس قائم رہ سکے
کیونکہ یہ ایکٹ پارلیمنٹ نے پاس کیا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں آٹھ ستمبر کو نیشنل پریس کلب کے سامنے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ بھرپور احتجاج کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ وہ آر آئی یو جے کے زیر اہتمام بارہ او ر تیرہ ستمبروالے احتجاج میں بھی بھرپور شرکت کرینگے اور انکا یہ احتجاج بحالی تک جاری رہے گا، اس موقع پر صدر این پی سی شکیل انجم نے ملازمین کو
اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ نیشنل پریس کلب برطرف ملازمین کیلئے حاضر ہے ہم انکے ساتھ ہیں اور آخری ملازم کی بحالی تک ساتھ کھڑے رہیں گے، پریس کانفرنس میں اے پی پی، او جی ڈی سی ایل، ایس این جی پی ایل، سی اے اے، این ایچ اے، اسٹیٹ لائف پاکستان، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن، واپڈا، یوٹیلٹی اسٹور آف پاکستان، پاکستان پوسٹ آفس، پی ڈبلیو ڈی، پاکستان اسپورٹس بورڈ ، آئی بی، سمیت دیگر اداروں کے ملازمین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔