قندھار، پیرس (این این آئی )طالبان رہنما و قندھار کی سیکیورٹی کے انچارج ملا جمعہ نے کہاہے کہ شہریوں کی داڑھی ہو یا نہ ہو، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق قندھار میں طالبان رہنما و قندھار کی سیکیورٹی کے انچارج ملا جمعہ نے چیک پوسٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو چیکنگ کے دوران شہریوں سے مہذب انداز میں پیش
ہونے کی ہدایت ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی انتظامیہ نے شہریوں کے لیے قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، سیر گاہوں میں لوگوں کو معمول کے مطابق آنے جانے کی اجازت ہے۔سیکیورٹی انچارج ملا جمعہ نے مزید کہا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر علاقوں کے طالبان کی بھی چیکنگ اور اسناد چیک کی جاتی ہیں، دوسرے علاقوں کیمسلح طالبان کے غیر ضروری گھومنے پر پابندی عائد ہے۔دوسری جانب فرانس کے صدر عمانویل ماکروں نے ٹویٹر پر افغانستان کے ایک پناہ گزین بچے کے پیرس پہنچنے پر اسے خوش آمدیدکا پیغام بھیجاہے ۔کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد دو سو افراد پر مشتمل تیسرا گروپ پیرس پہنچ گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے ایک فرانسیسی سپاہی کی تصویر کے ساتھ منسلک ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ فرانس کے لیے اعزاز ہے۔ ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ تقریبا 200 افغان جو فرانس کے
لیے کام کر رہے تھے یا جنہیں کابل سے خطرہ تھا وہ پیرس پہنچے ہیں۔نیز فرانسیسی شہریوں اور غیر ملکیوں کو بھی کابل سے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے فرانسیسی فوج ، پولیس اور سفارتی ٹیموں کا لوگوں کے انخلا میں مدد پران کا شکریہ ادا کیا۔ادھر فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان سے فرانس آنے والے تمام افراد کو کرونا ایس اوپیز
کے تحت دس دن تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا کیونکہ ان کا ملک افغانستان کرونا سے متاثرہ ممالک اور وبا کے خطرات کے حوالے سے ریڈ لسٹ میں ہے۔فرانس اور دیگر ممالک کی انخلا کی کارروائیوں کو جاری رکھنے کی صلاحیت کو یقینی بنانے کے لیے صدر ماکروں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ دونوں رہ نماں نے افغان مسئلے پر اتحادی ممالک میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔