کابل،واشنگٹن،نیویارک(این این آئی)طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے کہاہے کہ افغانستان میں شرعی قانون ہوگا، خواتین کے کام کرنے سے متعلق علما شوری کونسل فیصلہ کرے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سینئر طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے خبر ایجنسی کو انٹرویومیں کہا کہ اس بات کے کوئی امکانات نہیں کہ افغانستان میں جمہوری حکومت ہو، افغانستان
میں اسلامی حکومت قائم ہوگی، جسے شرعی نظام کے تحت چلایا جائے گا۔خواتین کے پردے کے بارے میں وحید اللہ ہاشمی نے کہا کہ خواتین کیلئے برقع، حجاب یا عبایہ ہونے کا فیصلہ علماء کریں گے۔دوسری جانب امریکی وزیر دفاع نے کہاہے کہ طالبان کا امریکی شہریوں پر تشدد ناقابل قبول ہے، طالبان دوبارہ ایسی حرکت نہ کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ طالبان نے کابل سے انخلا کرنے والے بعض امریکیوں کو زدوکوب کیا اور ڈرایا، طالبان جنگجوں کا یہ فعل کسی صورت قابل قبول نہیں، طالبان قیادت کو اس بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔ترجمان پینٹاگون نے بھی امریکی شہریوں پر تشدد کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر طالبان سے رابطہ کیا ہے اور انہیں کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے۔دریں اثنا افغانستان کی صورتحال پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان اپنے زیر قبضہ علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے
زیر قبضہ علاقوں میں افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق محدود کر دیئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک تازہ بیان میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہاکہ افغان خواتین نے بڑی مشکل سے حقوق حاصل کیے، ان کے حقوق چھینے جانے کی خبریں انتہائی افسوسناک ہیں، شہریوں پر براہ راست حملہ کرنا عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔