پیر‬‮ ، 19 مئی‬‮‬‮ 2025 

میرے پاس تو جینے کی وجہ ہی نہیں بچی،مجھے بچانے والے ہی مجھے نوچ رہے تھے ،بیشتر کو پہچان سکتی ہوں، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم

datetime 21  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) گریٹر اقبال پارک میں اوباشوںکے مشتعل ہجوم کے نرغے میںآنے والی ٹک ٹاکرعائشہ اکرم نے کہا ہے کہ میں نے اس طرح کا لباس نہیں پہنا ہوا تھاکہ اوباش مجھ پر حملہ آور ہونے کا جواز بناتے،میرے پاس تو جینے کی وجہ ہی نہیں بچی،میں ایک عورت ہوں ،میری شادی ہونی ہے میر امستقبل ہے میری فیملی ہے مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا،پولیس کو ساڑھے6بجے کال کی گئی

لیکن 9بجے تک وہاںکوئی نہیں پہنچا، ہجوم میںبچانے والے ہی مجھے نوچتے رہے۔ گفتگو کرتے ہوئے ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے بتایا کہ میں او رمیری ٹیم 14اگست کو گریٹر اقبال پارک گئے ،وہاں کچھ نوجوان سیلفی بنانے کے لئے جمع ہوئے لیکن پھر دبائو ڈالتے ہوئے پورے گروپ کوجنگلے کے قریب لے آئے ، سکیورٹی گارڈ نے کہا کہ یہاں رش ہو گیا ہے اور میں جنگلے کے اندر والے حصے میں چلی گئی تاکہ محفوظ رہوں اور پھر وہاں سے ہم دوسرے راستے سے نکل جائیں گے ۔لیکن دیکھتے ہی دیکھتے اوباش نوجوانوں کا ہجوم جنگلے پھلانگ کر اور توڑ کر اندر آگیا ۔ ایسے میں میرے پاس ایک ہی آپشن تھا کہ میں قریب واقعہ پانی کے تالاب میں کود جائوں لیکن گہرائی کی وجہ سے اس میں کود نہ سکی ۔ عائشہ اکرم کے مطابق پولیس ایمر جنسی15پرساڑھے 6بجے سے کال کی گئی لیکن کوئی نہ آیا ۔ میں اس دوران مشعل ہجوم کا شکار بنتی رہی اورزمین پر گر گئی ،ہجوم میں شامل لوگ میرے بال نوچتے رہے اور کہہ رہے تھے کہ یہ ناٹک کر رہی ہو گی ۔ عائشہ اکرم نے کہا کہ ایک عورت اگر اپنے ملک پاکستان کے شہرمیںمحفوظ نہیں تووہ دنیا کے کس کونے میں محفوظ نہیں ۔ میں یو ٹیوبر ہوں لیکن کسی کو یہ حق حاصل نہیںکہ میرے ساتھ یہ سلوک کرے ، جب کسی عورت کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے تو اس کے پاس کچھ نہیںبچتا ۔ میں جب مشعل ہجوم کے نرغے میں تھی تو میں دعا کی خدا یا میں زمین میں دھنس جائوں۔ اوباشوں کا ہجوم میرے ساتھ کھیل رہا تھا ، میرے جسم کا شاید ہی کوئی حصہ ہوجہاں پرکوئی نشان نہ ہو ، میر اسوال ہے کہ میں نے کسی کا کیا بیگاڑا تھا، پاکستان کی بیٹی ہونے کی یہ سزا ہے ۔عائشہ اکرم نے کہا کہ میں نے کوئی فحش لباس نہیں پہنا تھا بلکہ مکمل لباس میں تھیں،میں نے کبھی فحاش ویڈیو نہیںبنائی ، میںنے 14اگست کے لئے نیا لباس لباس بنایا تھا۔انہوںنے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو لوگ مجھے بچا رہے تھے وہی مجھے نوچ رہے تھے ،میرے کپڑے تک اتار دئیے گئے۔انہوںنے کہاکہ اس وقت بڑی تعداد میں لوگ تھے ، مجھے ایسا لگ رہا تھاکہ ساری دنیا یہاں آگئی ہے ،مجھے کئی لوگوں کی شکلیں یاد ہیں اورمیں انہیں پہچان سکتی ہوں ۔عائشہ اکرم نے سوال کے جواب میںبتایا کہ مجھے ایسا لگ میری آخری سانس ہے ، وہاں ایک بچہ آیا جو ہجوم پر چلایا اور اس نے پانی کی بوتل کھول کر اوپر سے پانی ڈالنے کی کوشش کی لیکن پانی میرے منہ میں نہیں گیا ،وہ بچہ کہہ رہا تھاکہ تم لوگ پاگل ہو گئے ہو وہ لڑکی ختم ہو گئی ہے ۔عائشہ اکرم نے کہا کہ یہاں بچیوں کے ساتھ ریپ کر کے پھینک دیا جاتا ہے ،میں نے کسی کا کچھ نہیں بیگاڑا تھا ،پھر میرے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا ؟۔ میرا مطالبہ ہے کہ گریٹر اقبال پارک کو چودہ اگست کو بند کیا جائے یا ایسی سکیورٹی انتظامات کئے جائیں کہ صرف فیملیوں کے ساتھ داخلے کی اجازت ہو ،آج اگرمیرے ساتھ ہوا ہے تو کل کسی اور لڑکی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے ۔عائشہ اکرم نے کہا کہ اگر میں زندہ بچی ہوں تو اب میری زندگی کس کام کی ،میرے پاس تو جینے کی وجہ ہی نہیں بچی ، میں کوئی ناچنے گانے والی تو نہیں تھی، مجھے اتنی بڑی سزاملی ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



غزوہ ہند


بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…