لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ حکمرانوں نے قوم کو بری طرح مایوس کیا۔ تین سالوں میں کسی شعبہ میں بہتری نہیں آئی۔ وزیراعظم خود کرکٹر رہے، مگر ان کے دور حکومت میں کھیلوں کا شعبہ بھی برباد ہو گیا۔ ایک کروڑ نوکریاں تو درکنار، حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے 80لاکھ لوگ بے روزگارہو گئے۔ پی ٹی آئی شجرکاری کو بھی سیاسی سٹنٹ کے
طور پر استعمال کر رہی ہے، بلین ٹری منصوبہ کہیں نظر نہیں آرہا۔ کھاد، بیج، بجلی، زرعی ادویات اور مشینری کی قیمتوں میںکئی گنا اضافہ ہوا، چھوٹا کاشت کار فاقوں پر مجبور ہے، مگر وزیراعظم کہتے ہیں زراعت میں انقلاب برپا کر دیا۔ ملک میں پانی کی شدید قلت، وزیراعظم نے تین سو ڈیم بنانے کادعویٰ کیا لیکن ابھی تک تیس کا افتتاح نہ کر سکے۔ جماعت اسلامی الیکشن ریفارمز چاہتی ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حق میں ہیں، مگر انھیں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر الیکشن میں چند اضلاع میں استعمال کیا جائے۔ نتائج درست آئے تو دائرہ کارپورے ملک میں بڑھا دیا جائے۔ جماعت اسلامی الیکشن اپنے جھنڈے اور نشان پر لڑے گی، پی ڈی ایم کا حصہ نہیں،کسی ایسے سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے جو ملک میں اسلامی نظام کی بات نہ کرے۔ تینوں نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں ایک ہی کنبہ ہیں، اگر ایک بھائی پی ٹی آئی میں ہے تو دوسرا پی ایم ایل میں ۔ ملک کو باپ بیٹا، ماموں بھانجہ، چچا بھتیجا کی موروثی سیاست سے نجات چاہیے۔ جماعت اسلامی حقیقی جمہوری روایات کی امین اور ملک میں اسلامی انقلاب چاہتی ہے، قوم ساتھ دے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ٹوکیو اولمپک میں شاندار کارکردگی دکھانے والے ویٹ لفٹر طلحہ طالب سے گوجرانوالہ میں ملاقات کے دوران کیا۔ امیر جماعت نے سیالکوٹ میں جماعت اسلامی کے سابق ایم این اے چودھری نذیراحمدخان اور گوجرانوالہ میں نائب امیر گوجرانوالہ سلیم بٹ کی رحلت پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور مرحومین کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ بعدازاں انھوں نے سیالکوٹ میں ضلعی تنظیم کے اجلاس کی صدارت کی۔مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، قیم جماعت اسلامی وسطی پنجاب بلال قدر ت بٹ ، امراء اضلاع گوجرانوالہ و سیالکوٹ مظہر اقبال رندھاوا اور میاں محمد آصف بھی ان کے ہمراہ تھے۔گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت کا کہنا تھا کہ افغانستان کی عوام جارح طاقتوں کو شکست دینے پر حقیقی معنوں میں
قابل مبارکباد ہیں ، مگر اب وہاں صورت حال پریشان کن اور خانہ جنگی کی سی کیفیت ہے۔ افغان عوام کو اسلحہ کی بجائے قلم اور کتاب چاہیے ، وہ لوگ ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں۔ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان سمیت تمام خطہ کے لیے ناگزیر ہے۔ بھارت افغانستان کی خانہ جنگی کا فائدہ اٹھا کر پاکستان کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ایک اور سوا ل کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کا خاتمہ ہوا او ر بھارت نے مقبوضہ علاقے میں
اپنا پورا تسلط قائم کر لیا۔ یہ واقعہ پی ٹی آئی کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے اور قوم اسے کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ وزیراعظم نے کشمیر کے سفیر ہونے کا دعویٰ کیا، مگر کشمیر کاز کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک انڈرسٹینڈنگ کے تحت کشمیر کو تقسیم کر دیا گیا ہے اور ’’ادھر تم ،ادھر ہم‘‘ کے فارمولے پر عمل کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی عوام کو خراج تحسین پیش کرتی ہے کہ ان کی بدولت آزادی کی شمع روشن ہے اور بھارت کے تمام ظلم و ستم کے
باوجود کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہیں۔ امیر جماعت نے طلحہ طالب سے ملاقات کرتے ہوئے انھیں ٹوکیو اولمپک میں شاندار کارکردگی دکھانے پر شاباش دی اور ایک لاکھ روپے کا انعام دیا۔ انھوں نے کہا کہ طلحہ نے بغیر کسی حکومتی سرپرستی کے ٹوکیو میں بہترین پرفارمنس دے کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ انہوں نے دی پاکستان سکول ، جہاں پر طلحہ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ سپورٹس سہولیات فراہم کی گئیں اور مقامی ویٹ لفٹنگ کلب کی بھی تحسین کی۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو
امید تھی کہ ایک کرکٹر ملک کا وزیراعظم بن گیا تو کم از کم کھیلوں کے شعبوں میں تو بہتری آئے گی، لیکن افسوس کی بات ہے کہ تمام شعبوں کی طرح کھیل میں بھی ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے، گراونڈ ویران پڑے ہیں اور حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑی پریشان اور مایوس ہیں۔سیالکوٹ میں اراکین و کارکنان جماعت سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے زور دیا کہ جماعت اسلامی سے
وابستہ افراد دین کا پیغام پوری محنت سے گھر گھر پہنچائیں اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد تیز کر دیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس تمام شعبوں کے پروفیشنلز موجود ہیں۔ اگر قوم نے موقع دیا تو ملک کو حقیقی معنوں میں ایک فلاحی اسلامی ریاست بنائیں گے۔ امیر جماعت نے دونوں اضلاع کے امراء کی تنظیمی کارکردگی کو بھی سراہا اور انہیں مزید محنت اور جدوجہد جاری رکھنے کی ہدایات دیں ۔