منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

اشرف غنی کے الزامات بھی جاری ہیں پھربھی ہمارارویہ مثبت ہے،پاکستان کا مثبت کردار اور قیام امن کیلئے کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، وزیر خارجہ

datetime 11  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آبا د(این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اشرف غنی کے الزامات بھی جاری ہیں پھربھی ہمارارویہ مثبت ہے،پاکستان کا مثبت کردار اور قیام امن کیلئے کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں،افغانستان کے حالات کی ذمہ داری پاکستان پرڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے،ہم عالمی اتفاق رائے کا حصہ ہیں، ہمارے مقاصد یکساں ہیں،خطے میں

کچھ قوتیں امن کے مخالف کام کررہی ہیں،جن پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ،ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے،افغانستان کا اگر فوجی حل ہوتا تو وہ نکل چکا ہوتا، سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کا رویہ افسوسناک تھا، عالمی برادری اور سلامتی کونسل کواس کانوٹس لیناچاہیے تھا،، اگر خدانخواستہ افغانستان میں حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو سب سے پہلے متاثر پاکستان ہو گا۔ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہاکہ اشرف غنی کے الزامات بھی جاری ہیں پھربھی ہمارارویہ مثبت ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم افغانستان میں بہتری چاہتے ہیں وہاں کے عوام امن چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ افغان امن عمل میں ہمارا کردار مثبت رہا ہے،آج بھی دوحہ میں امن مذاکرات میں پاکستانی وفد شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا مثبت کردار اور قیام امن کیلئے کوششیں، کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج دنیا افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کو سراہ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کے حالات کی ذمہ داری پاکستان پرڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے،افغانستان سے باہرایک طبقہ اسپائیلر کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہہ دینا کہ پاکستان نے ڈیڑھ انچ کی مسجدبنارکھی ہے یہ درست نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم عالمی اتفاق رائے کا حصہ ہیں، ہمارے مقاصد یکساں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ خطے میں کچھ قوتیں امن کے مخالف کام کررہی ہیں،جن پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ دوحہ میں ہمارا وفد آج بھی موجود ہے اور امن کیلئے ہماری کوششیں ہمیشہ جاری رہیں گی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے،افغانستان کا اگر فوجی حل ہوتا تو وہ نکل چکا ہوتا۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں جتنا امن کا عمل بڑھاہیوہ ہماری کوششوں سے بڑھا ہے،ہم افغانستان کے تمام ہمسائیوں سیرابطے میں ہیں،ہم مل کر ایک مربوط حکمت عملی بنانا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ خطے میں تمام ممالک کو مل کر قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں تشدد میں اضافے پر ہمیں تشویش ہے

،ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بازور _بازو افغانستان میں مسلط ہو۔ انہوںنے کہاکہ ہم افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں چاہتے،اچھے ہمسائیکا کردار ادا کرنے کیلئے تیارتھے اور تیار ہیں،ہم نے باڈر فینسنگ اس لیے کی کہ ناپسندیدہ عناصر کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔ انہوںنے کہاکہ ہم بارڈر کی نقل و حرکت ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں،25سے30ہزارلوگ روزانہ بارڈرکراس کرتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں تشویش ہے کہ ایسے عناصر داخل نہ ہوں جو حالات خراب کریں،ہمیں یہ بھی ادراک ہے کہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اس کیلئے درمیانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کا رویہ افسوسناک تھا، عالمی برادری اور سلامتی کونسل کواس کانوٹس لیناچاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ ہم سلامتی کونسل کے ممبرنہیں ہیں لیکن افغانستان کی صورتحال سے زیادہ متاثرپاکستان ہواہے،ہم سلامتی کونسل میں اپنا نکتہ نظرپیش کرناچاہتے تھے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان نے اس ضمن میں بھاری قیمت ادا کی ہے، اگر خدانخواستہ افغانستان میں حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو سب سے پہلے متاثر پاکستان ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کو ایک ماہ کیلئے سلامتی کونسل کی صدارت کی عارضی ذمہ داری سونپی گئی اسے ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے تھا جو بدقسمتی سے ہندوستان نے نہیں کیا۔انہوںنے کہاکہ بھارت کارویہ ہاتھی کے دانت دکھانیکیاور کھانے کے

اور جیسا ہے ،برطانیہ،یو اے ای سے ہماری پابندیوں پرنظرثانی کیلئے بات جاری ہے،ہم نے ان کے سامنے کورونا کے اعداد و شمار رکھے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے ان سے کہا ہمارے ہاں بھارت جیسی بھیانک صورتحال نہیں ہے،ہماری رائے میں کرونا وبا سے متعلقہ پابندیوں کے فیصلے سیاسی نہیں، سائنسی بنیادوں پر ہونے چاہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں توقع ہے کہ اگلے اجلاس میں وہ پاکستان کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پابندیوں کے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ

جو پاکستانی باہر رہتے ہیں وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں،ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کیلئے روشن ڈیجیٹل سکیم کا آغاز کیا۔ انہوںنے کہاکہ جولائی میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ ترسیلات زر آئیں ،اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات سننے کیلئے ایف ایم پورٹل بنایاہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس پورٹل پر وہ اپنی شکایات درج کرواسکتے ہیں،پورٹل سے لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہوگا،اور انہیں حل کرنے میں مدد ملے گی ۔ انہوںنے کہاکہ آزمائشی طور پر پانچ بڑے سفارت خانوں میں اسے رائج کر دیا گیا ہے،ہم بتدریج اس کا دائرہ کار تمام مشنز تک پھیلائیں گے تاکہ سب اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…