اسلام آباد (این این آئی) ریلوے مسافرٹرینوں کی نجکاری میں ٹرینیں ریلوے کی ڈیفالٹر کمپنی کودیئے جانے کاانکشاف ہواہے ،پرانی کمپنی ڈیفالٹ کرنے کے بعد بیٹے کے نام سے راس لاجسٹک کے نام سے کمپنی بناکر دو ٹرینیں حاصل کرلی گئیں،کمپنی نے کروڑوں روپے ریلوے کوسابق آئوٹ سورس ٹرین کے مد میں ادا کرنے ہیں جبکہ سی ای او ریلوے نے کہا کہ
راس لاجسٹک کے حوالے سے ہمارے پاس شکایت آئی ہے اس کی تحقیقات کررہے ہیں مزید ٹرینیں ان کودینے سے روک دی ہیں ۔ذرائع کے مطابق ریلوے کی جانب سے جو ٹرینیں آئوٹ سورس ہوئی ہیں وہ ریلوے ہی کی ڈیفالٹر کمپنی نے حاصل کی ہیں۔ راس لاجسٹک جس نے سرسیدایکسپریس اور مہران ایکسپریس ٹرین نجکاری میں حاصل کی ہے اور مزید 32 ٹرنیوں کی نجکاری میں بھی انہوں نے 2 گاڑیوں کی بولی جیتی ہے جس کی ابھی منظوری نہیں دی گئی ہے مگر اب انکشاف ہواہے کہ راس لاجسٹک کے مالک کے والد جن کی پہلے کمپنی کانام ائیرریل سروس تھا جس کے تحت انہوں نے شالیمار ایکسپریس ٹرین ریلوے سے لی تھی وہ ریلوے کے ڈیفالٹر ہیں انہوں نے ریلوے کو40کڑور24لاکھ37ہزار2سو26 روپے اداکرنے ہیں اور مبینہ طور پر ائیرریل سروس کے مالک نے بیٹے کے نام نئی کمپنی راس لاجسٹک بناکر ڈیفالٹر ہونے کے باوجود دو مزید گاڑیاں حاصل کرلی ہیں جبکہ مزید دو لینے جارہے ہیں۔اس کے ساتھ معلوم ہواہے کہ راس لاجسٹک کے نام سے ایس ای سی پی میں کوئی کمپنی رجسٹرڈ نہیں ہے ۔اس حوالے سے سی ای او ریلوے نثار میمن نے اس خبررساں ادارے کو بتایاکہ راس لاجسٹک کے حوالے سے ہمارے پاس شکایت آئی ہے کہ ڈیفالٹر کمپنی کے بعد نئے نام سے راس لاجسٹک کمپنی بنائی گئی ہے اور اس نے ٹرینیں بھی حاصل کی ہیں مگر اب مزید ٹرینیں ہم نے روک دی ہیں
اور اس حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہیں اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں ۔ تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ٹرینیں واپس لینے کے حوالے سے فیصلہ کریں گے ۔ راس لاجسٹک کے نمائندے محمدخان نیجو پہلے ائیرریل سروس کے بھی انتظامیہ میں شامل تھے نے تصدیق کی کہ وہ ائیرریل سروس میں تھے نے اس خبررساں ادارے کوبتایاوہ اس معاملہ پر کوئی بات نہیں کرسکتے اس حوالے سے ریلوے حکام سے بات کریں جب ان کو ائیرریل سروس اور راس لاجسٹک کے حوالے کے مالکان کے حوالے سے سوال کیاتو انہوں نے اس کاکوئی جواب نہیں دیا۔