اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پنجاب بھر میں نہم جماعت کے سالانہ امتحانات کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں، جنہوں نے تعلیمی شعبے کی کمزوریوں کو نمایاں کر دیا ہے۔ رواں سال تقریباً تین لاکھ 80 ہزار طلبہ نے امتحانات میں حصہ لیا جن میں سے صرف 45 فیصد کامیاب ہو سکے، جبکہ 55 فیصد طلبہ ناکام قرار پائے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات کے آبائی گاؤں گلزار جاگیر کی صورتحال بھی انتہائی تشویشناک رہی، جہاں 18 طلبہ نے امتحان دیا لیکن کامیابی صرف ایک امیدوار کے حصے میں آئی۔
یہ نتائج نہ صرف تعلیمی معیار پر سوالیہ نشان ہیں بلکہ ان اصلاحاتی اقدامات کی اہمیت کو بھی واضح کرتے ہیں جو وزیر تعلیم نے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق لڑکیوں نے اس سال بہتر کارکردگی دکھائی، ان کی کامیابی کی شرح 58 فیصد رہی جبکہ لڑکوں کی کامیابی کا تناسب محض 35 فیصد رہا۔ لاہور بورڈ کا مجموعی نتیجہ 45.08 فیصد ریکارڈ ہوا، فیصل آباد بورڈ میں کامیابی کی شرح 51.55 فیصد رہی، اور دیگر بورڈز میں بھی ملتی جلتی صورتحال سامنے آئی۔ یہ نتائج 20 اگست 2025 کو جاری کیے گئے اور تعلیم کے شعبے میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، جو ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں، نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ پہلی بار محکمہ تعلیم نے گریڈ 9 اور 10 کے نتائج کا جامع تجزیہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا، “ہمارے پاس مسلسل خراب نتائج دینے والے سکولوں کی فہرست موجود ہے، جو خطیر بجٹ کے باوجود ناکامی کا شکار ہیں۔ ان سکولوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے اور انہیں سروس سے ہٹایا جائے گا۔ میں احتساب کا عمل اپنے ہی علاقے پتوکی سے شروع کر رہا ہوں۔”انہوں نے مزید بتایا کہ بہتر کارکردگی دکھانے والے اساتذہ اور تعلیمی اداروں کی فہرستیں بھی تیار کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں انعامات سے نوازا جا سکے۔ ان بیانات کے بعد وزیر تعلیم کے آبائی گاؤں گلزار جاگیر کی ناکام کارکردگی خاص توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں 18 میں سے صرف ایک طالب علم کامیابی حاصل کر سکا۔