جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

کورونا اور آلودہ ہوا سے بچانے والا فیس ماسک خود آلودگی کی بڑی وجہ بن گیا

datetime 1  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی )سمندری ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے فیس ماسک سب سے اہم ہتھیار ہے تاہم اس کے بڑے پیمانے پر استعمال سے ماحول کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ۔

کورونا اور آلودہ ہوا سے بچانے والا فیس ماسک اب خود آلودگی کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک رپورٹ کے مطابق صرف 2020 میں اندازا ایک ارب 60 کروڑ فیس ماسک سمندر برد کیے گئے جو کہ اب سمندر پر تیرتے پلاسٹک کا وسیع ڈھیر بن چکے ہیں اور ان سے سمندری ماحول اور سمندری حیاتیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس دوران 52 ارب سے زائد ماسک استعمال ہوئے جن میں سے 3 فیصد سمندر برد ہوگئے جو کہ ساڑھے 5 ہزار میٹرک ٹن پلاسٹک کے برابر ہیں ، یہ ماسک سمندر میں تیرتے کل کچرے کا 7 فیصد ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے انہیں قدرتی طور پر تلف ہونے میں ساڑھے چار سو سال کا عرصہ لگ سکتا ہیسمندری ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا تھاکہ ڈسپوزل فیس ماسک کو بہتر طریقے سے تلف کرنے سے سمند کو مزید آلودہ ہونے سے روکا جاسکتا ہے تاہم سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ایسے ماسک استعمال کیے جائیں جو دوبارہ قابل استعمال بنائے جاسکیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…