لاہور، اسلام آباد( این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے ٹویٹ کے ذریعے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے، بطور وکیل اپنی پریکٹس
جاری رکھوں گا۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ روس اور امریکہ نے کابل پر قبضہ کیا نتائج ہم نے بھگتے ،القاعدہ نے نیویارک میں کارروائی کی، افغانستان کے اندر صورتحال خراب ہوئی اور نتائج ہمیں بھگتنا پڑے، اگر افغانستان کے حالات خراب ہوتے ہیں توپناہ گزینوں کا ایک اور بحران پیدا ہوگا،مستحکم افغانستان کے ذریعے پورے خطے کو وسطی ایشیاء اور یورپ سے ملانا وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے، بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاک بھارت تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو ہم دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان ہوں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے پاک افغان یوتھ فورم کے زیر اہتمام پاک افغان میڈیا کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے لوگ ایک دوسرے سے تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، ہمارے تعلقات میں تنائو بھی رہا، محبت بھی، ہمارے تعلقات اونچ نیچ کے باوجود آج بھی مستحکم ہیں، یہی ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ نبی کریمۖ کا فرمان ہے کہ اپنے ہمسایوں کا خیال رکھا جائے، تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنائو کی کیفیت تاریخ کا جبر تھا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ روس اور امریکہ نے کابل پر قبضہ کیا لیکن اس کے نتائج ہم نے بھگتے۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ نے نیویارک میں کارروائی کی، افغانستان کے اندر صورتحال
خراب ہوئی اور نتائج ہمیں بھگتنا پڑے، افغانستان میں امریکہ کی پالیسی ناکام ہوئی تو اس کے نتائج افغانستان اور پاکستان دونوں بھگت رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ 1988ء میں جب افغانستان میں بحران ختم ہوا تو یو ایس ایس آر اور امریکہ وہاں سے چلے گئے لیکن سارا بوجھ پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو بردداشت کرنا پڑا، ہم افغانستان کے لوگوں
کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھے، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں چھ ہزار کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں، آج یہ بچے خود بتا رہے ہیں کہ پاکستان نے انہیں مواقع فراہم کئے، اس وقت 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں، ماضی میں
ہم نے تقریباً 50 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی جو افغانستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان کا فرض تھا کہ وہ اس جنگ میں افغان عوام کا ساتھ دے، ہم نے وہی کیا، اگر افغانستان کے حالات خراب ہوتے ہیں تو اس سے پناہ گزینوں کا ایک اور بحران پیدا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کے ذریعے افغانستان اور پاکستان کے لوگ
اپنا نکتہ نظر پیش کر سکتے ہیں، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، اس بارے میں ہمارا نکتہ نظر واضح ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ افغانستان کے لوگ ہمارے اپنے اور ایک ہی قبائل کے لوگ ہیں، ان کے ساتھ ہماری قربت ہے، ہماری زبان اور ثقافت ایک جیسی ہے، مستحکم افغانستان کے ذریعے پورے خطے کو وسطی ایشیاء اور یورپ سے ملانا وزیراعظم
عمران خان کا وژن ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں استحکام آئے اور اس کے نتیجے میں ہم گوادر سے لے کر ازبکستان تک ٹریک بچھا سکیں، اس سے وسطی ایشیاء کو گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں اور ہمیں وسطی ایشیاء کی مارکیٹس تک رسائی حاصل ہوگی، یورپی یونین اور سی پیک کو آپس میں منسلک کیا جا سکے گا۔ وفاقی وزیر
نے کہاکہ ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہمارے تعلقات بھارت سے بہتر ہوتے ہیں تو ہم دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں کوئی گروپ تنہاء حکمرانی نہیں کر سکتا، تمام گروپ مل بیٹھ کر افغانستان میں ایک متفقہ حکومت بنانے کی کوشش کریں،ہم افغانستان کے مختلف گروپوں کو اکٹھا کرنے میں سہولت فراہم کر
سکتے ہیں لیکن مسائل افغانستان کے لوگوں کو خود حل کرنا ہوں گے، ہمارا کردار محدود ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت دیگر دنیا میں بھی سو فیصد اتفاق رائے نہیں ہوتا، ہمارا اپوزیشن کے ساتھ اختلاف ہے لیکن ہم آئین پر متفق ہیں،پوری سیاسی قیادت کو پتہ ہے کہ اس نے آئین کے تحت ہی چلنا ہے، یہ افغانستان کے لئے ماڈل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کا موقف ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام اور امن ہوگا تو غربت کا بھی خاتمہ ہوگا، ہم افغانستان کے ساتھ ڈرامہ، فلمز سمیت دیگر شعبوں میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، قبل ازیں پاک افغان یوتھ فورم کے ڈائریکٹر جنرل سلمان جاوید نے پاک افغان میڈیا کانکلیو میں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا خیرمقدم کیا۔