پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا

datetime 27  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)اسٹیٹ بینک کی مانیٹری کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے ڈپٹی گورنر اور دیگر عہدیداروں کے ہمرا پریس کانفرنس میں کہا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ ایک سال سے زیادہ ہوگیا کہ پالیسی کی شرح7 فیصد پر برقرار رکھا ہے

اور مہنگائی کی رفتار سے شرح پالیسی کم ہے، جس کو ماہرین منفی ریٹ کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب کووڈ کی وبا شروع ہوئی تو شرح سود کو 7 فیصد پر رکھنے کا ہمارا بنیادی مقصد یہ تھا کہ معیشت کے ساتھ تعاون کیا جائے کیونکہ ہماری جی ڈی پی کی شرح بہت کم تھی۔انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک نے کووڈ کے دوران جو اقدامات کیے اس کی وجہ سے شرح نمو مالی سال کے اختتام پر 3.9 فیصد تقریباً 4 فیصد تھا، مہنگائی کی شرح دو مہینے پہلے 9.7 فیصد تھی لیکن اب کمی ہوئی ہے اور جون میں 8.9 فیصد ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس وقت بھی مہنگائی کی شرح بہت زیادہ ہے، اس میں کمی کی ضرورت ہے، لیکن تھوڑی کمی ضرور ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کے علاوہ معاشی حوالے سے بہتر اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جس میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، یہ گزشتہ مالی سال 1.8 بلینڈ ڈالر یعنی جی ڈی پی کا 0.6 فیصد تھا، یہ دس سال میں سب سے کم سطح ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی سطح پر ابھی پیش رفت ہوئی خاص کر برآمدات اور ترسیلات میں تاریخ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔مانیٹری پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں کہا گیا کہ کووڈ کی وبا ابھی دور نہیں ہوئی اور ان حالات میں استحکام کی خبر دیں اور مانیٹری پالیسی کمیٹی کی سوچ یہی تھی کہ اس شرح کو برقرار رکھیں۔انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر پالیسی ریٹ میں تبدیلی کی ضرورت پڑی تو اس میں آہستہ آہستہ تبدیلی آئے گی اور 2019 کی طرح پالیسی نہیں ہوگی کیونکہ اس وقت خسارہ بہت زیادہ تھا۔گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ مئی اور جون میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارا بڑھا، جس میں کچھ چیزیں سیزنل ہوتی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جون میں ادائیگیاں کرنی ہوتی ہیں کیونکہ بجٹ ختم ہو رہا ہوتا ہے، اس لیے ہر سال جون میں ادائیگیاں زیادہ ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مئی اور جون میں کچھ نئی درآمدات ہوئیں، ہمیں کووڈ کی ویکسین درآمد کرنا پڑی جس کا پچھلے سال کوئی اثر نہیں تھا، پورے مالی سال میں درآمدات میں فوڈ درآمدات کا حصہ زیادہ رہا ہے، آٹا اور چینی کی درآمد ہوئی، اس کی وجہ یہ تھی حکومت ضروریات پوری کرنا چاہتی تھی۔انہوںنے کہاکہ ان ساری وجوہات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا اور اہم چیز یہ ہے سارے سال کا خسارہ دس سال میں سب سے کم سطح 1.8 بلین ڈالر یا 0.6 فیصد جی ڈی پی ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں تھوڑی سطح مناسب ہوتا ہے اور ہم اپنی معیشت کو 4 یا 5 کی رینج سے زیادہ میں رکھنا ہوتو اس طرح کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مناسب ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے خیال میں 2 سے 3 فیصد جی ڈی پی پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ خاص کر ایمرجنگ مارکیٹس میں رہتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…