جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

کم عمر ترین باپ، سعودی بچہ ملک کا کم عمر ترین باپ بن گیا‎

datetime 18  جولائی  2021 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سعودی عرب کا کم عمر ترین دلہا باپ بن گیا ،العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی شہر تبوک سے تعلق رکھنے والے علی القیسی کی عمر 16سال ہے اس کی ڈیڑھ سال قبل ہوئی اس وقت وہ آٹھویں کلاس کا طالب علم تھا ۔ علی القیسی کی شادی اپنے چچا کی 15 سالہ بیٹی سے ہوئی جس پر سعودی عرب میں کافی تنقید ہوئی تھی تاہم کچھ لوگوں نے اس کی

حوصلہ افزائی بھی کی تھی ۔ بیٹے کی پیدائش پر القیسی اور اس کے والدین بہت خوش ہیں۔کم عمر ترین والد بننے پر علیالقیسی کا کہنا ہے کہ وہ خدا کا شکر گزار ہے کہ اس نے عظیم نعمت اولاد سے نوازا، اپنی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب سعودی عرب میں ایک ساٹھ سالہ مرد کی آٹھ سالہ لڑکی کے ساتھ شادی کے بارے میں تنازعہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے کہا ہے کہ وہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادیوں کے بارے میں قواعد وضوابط بنائے گی۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شہر اونیزہ میں عدالت نے مشروط طور پر ساٹھ سالہ شخص کی آٹھ سالہ لڑکی سے شادی کو جائز قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جب تک وہ بچی بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچتی اس کا شوہر اس سے جنسی رابط نہیں کر ے گا۔ سعودی عرب کے وزیر انصاف محمد عیسٰی نے کہا ہے کہ ان کی وزارت بچیوں کے والدین کی طرف سے ان کی کم عمری میں شادیاں کرنے کے رجحان کو روکنے کے لیے اقدام کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ کم عمری کی شادیوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادیاں اور خاص طور پر عمر رسیدہ لوگوں کی کم عمری لڑکیوں سے شادیوں کی بڑی وجہ غربت ہے۔ سعودی عرب میں سنی فرقہ کے شرعی قوانین نافذ ہیں جن کے تحت غیر مرد اور خواتین کے درمیان کس قسم کے تعلقات کی معمانیت ہے اور لڑکی کے والد کو اس کی اپنی مرضی سے شادیاں کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے۔ اونیزہ میں آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کا مقدمہ لڑکی کی والدہ عدالت میں لائیں تھیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس شادی کو ختم کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ انہوں نے اس ساٹھ سالہ مرد کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ وہ لڑکی کو طلاق دے دے لیکن وہ اس پر تیار نہیں ہوا۔ وہ لڑکی نکاح کے بعد بھی اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اور جب تک وہ بالغ نہیں ہو جاتی اسے اس کے شوہر کے گھر نہیں بھیجا جائے گا۔ عدالت کے مطابق یہ لڑکی بالغ ہونے کے بعد خلع کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔ مقامی اخبارات کے مطابق یہ شادی معاشرے میں پائے جانے والی روایت کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح سعودی عرب میں لوگ اپنی لڑکیوں کو بیچ دیتی ہیں۔ نامہ نگاروں کے مطابق لڑکی کے باپ نے ساٹھ سالہ مرد سے پیسے لے کر اس سے اپنی آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کی تھی۔ قبل ازیں سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے کہا تھا کہ اسلام میں پندرہ سال اور اس سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی اجازت ہے۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…