ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قومی اسمبلی میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی اپوزیشن اور حکومتی اراکین آمنے سامنے

datetime 30  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں ایک بار پھر حکومتی اور اپوزیشن اراکین آمنے سامنے آگئے ، شاہد خاقان عباسی کی تقریر کے دور ان حکومتی نے شورشرابہ کیا ،ایک حکومتی رکن کھڑا ہوا تو شاہد خاقان عباسی نے کہا آجاؤ آجاؤ ،سپیکر نے احتجاج کرنے والے اراکین کو بٹھا دیا، شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دور اپوزیشن کے شورشرابے کے باعث پر اسپیکر نے مائیک

مولانا اسعد محمود کو دیدیا ، شاہ محمود قریشی کے بیٹھ جانے کے بعد دونوں طرف سے اراکین بغیر مائیک کے بات کر تے رہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر آپ دھاندلی نہیں کرتے تو وزیر اعظم عمران خان کے پاس فنانس ترمیمی بل کی تحریک کے حق میں 172 ووٹ نہیں تھے،فنانس بل میں پیش کی گئی ترمیم کو پڑھنا چاہیے تھا ،اسپیکر صاحب! آپ نے ہم سے ہمارا حق چھینا ہے،آپ کرسی کی عزت برقرار رکھنے کیلئے غیر متنازع رہتے تو اچھا ہوتا، آپ نے لابیز کو سیل کرنے کی درخواست کو نہیں مانا، پوری کوشش کی حکومت 172 ووٹ پورے کرے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ جس انداز سے بجٹ اجلاس کا آغاز ہوا یہ سب کے لیے شرمندگی کا باعث ہے،حکومتی بینچوں سے اپوزیشن لیڈر پر حملے کی کوشش کی گئی،گزشتہ روز بجٹ منظوری کے موقع پر بھی ایسی ہی صورتحال رہی۔ انہوں نے کہاکہ جناب اسپیکر آپ نے ہم سے ووٹ کا حق چھینا، قوم کو پتا ہونا چاہیے

کہ عوام دشمن بجٹ کے کون مخالف ہیں اور کون حامی،آپ کرسی کی عزت برقرار رکھنے کیلئے غیر متنازع رہتے تو اچھا ہوتا، آپ نے لابیز کو سیل کرنے کی درخواست کو نہیں مانا، آپ نے پوری کوشش کی کہ حکومت 172 ووٹ پورے کرے۔ انہوں نے کہاکہ پورے پاکستان نے دیکھا کہ حکومت کیلئے کتنا مشکل تھا بندے پورے کرنا ،حکومتی لوگ اپنے ارکان کو ڈھونڈتے رہے، عامر ڈوگر کو

مبارکباد کہ وہ اسپیکر کی سپورٹ سے بندے پورے کر گئے۔ انہوں نے کہاکہ اسپیکر صاحب آپ دھاندلی نہ کرتے تو وزیراعظم کے پاس 172 ووٹ نہیں تھے،آپ نے ہماری ترامیم کے سلسلے کو بھی غلط کنڈکٹ کیا۔ مسلم لیگ (ن)کے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہم بلاول بھٹو کی باتوں کی تائید کرتے ہیں،ہماری بدنصیبی ہے کہ تین سال میں ہائوس نہ آئین، نہ پارلیمانی روایات کے مطابق چلایا گیا،کئی

مرتبہ مل بیٹھ کر ایوان چلانے کے لئے معاملات طے کئے گئے عمل نہیں ہوا،قواعد و ضوابط کے مطابق جب بجٹ چیلنج ہو تو اس پر گنتی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان کے اراکین کو جعلی مقدمات پر جیلوں میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایوان روایات پر چلتا ہے سپیکر کی مرضی پر نہیں،تین دن تک قائد حزب اختلاف ہر ایوان میں حملے کئے گئے،سپیکر کچھ نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ

ایوان کیسے چلے گا اگر اسے روایات کے مطابق نہیں چلایا جائے گااگر اپوزیشن لیڈر تقریر نہیں کرسکتا تو قائد ایوان بھی نہیں کرسکتا،سپیکر غیرجانبدار ہو،شاہد خاقان عباسی کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین نے احتجاج اور ہنگامہ کیا ،ایک حکومتی رکن کھڑا ہوا تو شاہد خاقان عباسی نے کہا آجاؤ آجاؤ ،سپیکر نے احتجاج کرنے والے اراکین کو بٹھا دیا۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ سپیکر

کھلم کھلا فریق ہیں ،سپیکر نے خود ثابت کیا کہ وہ جانبدار ہیں،ایوان کو روایات کے مطابق چلانا ہوگا۔اجلا س کے دور ان اسپیکر کی جانب شاہ محمود قریشی کو مائیک دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ روایات کی بات کرنے والے اٹھ کر چلے گئے،میں کہتا ہوں بلاول بھٹو صاحب جا کہاں رہے ہیں،میدان میں آئیں اور بات کریں۔ شاہد محمود قریشی نے کہاکہ میں بتاتا ہوں

ایوان کی روایات کیا ہیں،میں اپوزیشن رہنماؤں کی باتوں کا جواب دوں گا،اپوزیشن نے اپنی بات پر قائم نہیں رہنا تاہم شاہ محمود بات مکمل نہ کر سکے،اپوزیشن ارکان کے شور شرابے پر مائیک مولانا اسعد محمود کو دے دیا گیاجس کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بیٹھ گئے اور کہاکہ ان کو موقع دے دیں میں پھر بات کر لونگا، تاہم دونوں طرف کے اراکین باآواز بلند بغیر مائیک بات کرتے رہے

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ مجھے ڈیکٹیٹ نہ کریں مجھے پتہ ہے کیسے ہائوس چلانا ہے۔ مولانا اسعد محمود نے کہاکہ ہم آپکو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے لیکن افسوس کہ حکومتی بنچوں پر بیٹھے مخدوم آپکو ڈکٹیٹ کرسکتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہاکہ مولانا صاحب میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں

مانتا نہ کوئی مجھے ڈکٹیٹ کرسکتا۔ مولانا اسعد محمود نے کہاکہ آپ کہتے ہیں میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں مانتا،یہ ہمارا حق ہے اور ہم حق آپ سے چھین کر لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی بنا کر فیصلہ کیا جائے کہ ایوان کا ماحول خراب کرنے کا اصل مجرم کون تھا ، ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ، بھیک نہیں مانگیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ آپ کے وزیر میز پر اچھل کر قائد حزب اختلاف کو نشانہ بنا رہے تھے ،آپ

نے ان ایم این ایز کے خلاف بھی کارروائی کی جو پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں تھے بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مولانا اسعد محمود کا مائیک بند کردیا مائک بند کرنے پر اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی جس کے بعد اسپیکر نے مولانا اسعد محمود کو دوبارہ وقت دے دیا ۔ مولانا اسعد محمود نے کہاکہ میں آپ کے کہنے پر تقریر ختم کر رہا

ہوں ، مگر سپیکر صاحب آپ سن لیں اگر ہمیں تنگ کیا تو آپکا وزیراعظم اس ایوان میں خطاب نہیں کر سکے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف نے کہاکہ جو کچھ اس ایوان میں ہوتا رہا وہ افسوس ناک تھا،پچھلے تین سال میں جیسے ایوان چلا ہے اس کی عزت میں کمی آئی،بحیثیت کسٹوڈین اس کی ذمہ داری آپ پر بھی آتی ہے،باہر ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لاگاتے ہیں تو ایوان میں بھی اس

پر عمل ہونا چاہیے،اگر گزشتہ روز ووٹنگ ہو جاتی تو کیا حرج تھا،ایوان کے ماحول کی ذمہ داری حکومتی پارٹی کی ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ قانون سازی پر بہت سی کمیٹیاں بنائی گئیں،آج ان کمیٹیوں کا کیا بنا کسی کو کوئی پتہ نہیں،جب یہاں ہنگامہ ہوتا ہے کتابیں چلتی ہیں تو 22 کروڑ عوام کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…