ٹور نٹو (این این آئی)کینیڈا میں مسلح افراد کا مسلمان شخص پر حملہ، داڑھی کاٹ ڈالی۔مقامی میڈیا کے مطابق سسکٹون کے رہائشی محمد کاشف نے بتایا کہ وہ علی الصبح چہل قدمی سے واپس آرہے تھے جب دو افراد نے ان پر پیچھے سے حملہ کیا اور ان کی داڑھی کاٹ ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ حملہ آور ان پر نفرت انگیز جملے بھی کستے
رہے، ان کے ہاتھ میں تیز دھار آلے سے حملہ بھی کیا جس سے 14 ٹانکے آئے۔مقامی پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔شہر کے میئر کا کہناہے کہ واقعہ پر صدمے میں ہیں، نسل پرستی،اسلاموفوبیا یا کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کے خلاف تحقیقات اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے بیوی سے بیوفائی کرنے والے وزیر صحت میٹ ہینکاک کو عہدے سے ہٹانے سے انکار کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق میٹ ہینکاک کی تصاویر میڈیا پر آئی تھیں جس میں وہ اپنی معاون سے بوس و کنار کرتے پائے گئے تھے۔ میٹ ہینکاک نے سماجی فاصلے کی پابندی توڑنے پر معافی مانگ لی ہے۔رپورٹس کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے وزیر صحت کی معافی قبول کرلی ہے۔دوسری جانب اپوزیشن لیبر پارٹی نے میٹ ہینکاک سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔واضح رہے کہ بکنگھم پیلس کی جانب سے شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کی جانب سے لگائے گئے نسل پرستی کے الزامات کا اعتراف کرنے کا دعوی کیا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق رواں برس مارچ میں ڈیوک اینڈ ڈچزآف سسیکس نے معروف امریکی میزبان اوپرا ونفری کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران برطانوی شاہی خاندان پر نسل پرست ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ اب
چند مہینوں بعد شاہی محل نے اعتراف کیا کہ شاہی محل کے تمام تر عملے کو برابری کا مقام دینے کے لیے مزید کام کرنا ہوگا۔شاہی جوڑے کے تہلکہ خیز انکشافات کے بعد محل نے 2020-2021کے اپنے سالانہ مالی ریکارڈ کو جاری کیا تو نسلی اقلیتی ملازمین کا تناسب اگلے سال تک 10 فیصد تک بڑھانے کے ہدف کے ساتھ 8.5 فیصد
رہا۔محل کے ایک ذرائع نے بتایا کہ یہ تعداد عوامی کردی گئی ہے تاکہ کسی سے کچھ چھپا نہ رہے اور محل کے دروازوں کے پیچھے ہونے والی پیشرفت کے لیے شاہی خاندان جوابدہ ہو۔ذرائع نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنی کوششوں کے باوجود وہاں نہیں ہیں جہاں ہم ہونا چاہتے ہیں۔ذرائع نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہے کہ اس عرصے کے دوران برابری اور شمولیت کے اقدامات میں پیشرفت نہیں کی جارہی ہے، بس بات اتنی ہے کہ وہ نتائج برآمد نہیں ہوئے جو ہم چاہتے ہیں۔