کراچی (این این آئی)سچل پولیس کے جعلی مقابلے میں زخمی طالبعلم نے بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے رکنے کے باوجود ہم پر فائرنگ کی اور کہا تم لوگ چورہو ،تمہارے ساتھ اور بندے بھی تھے، پتہ نہیں کیوں ڈکیت سمجھا، اللہ ان کو سمجھائے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں سچل پولیس کے جعلی مقابلے میں طالبعلموں کو زخمی کرنے کے
معاملے پر اہم پیش رفت ہوئی ، زخمی طالبعلم بیت اللہ کابیان سامنے آگیا ، دونوں زخمی بیت اللہ اور آصف جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔زخمی طالبعلم نے بیان میں کہا کہ موٹرسائیکل پر جاتے ہوئے پولیس نے رکنے کااشارہ کیا، ہم نے آگے رکتے ہی ہاتھ بھی اوپرکئے تاہم پولیس نے رکنے کے باوجودفائرنگ کردی۔بیت اللہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے کہا تم لوگ چورہواورہتھکڑی لگادی، اسپتال منتقل کیااورکہاتمہارے ساتھ اور بندے بھی تھے ، آپریشن کے وقت ہتھکڑی نکال دی گئی، پتہ نہیں کیوں ڈکیت سمجھا، اللہ ان کو سمجھائے۔اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زخمی آصف کو آبزرویشن میں رکھا گیا ہے۔یاد رہے کراچی سچل تھانے کی حدود میں جعلی پولیس مقابلے میں ملوث اے ایس آئی سمیت 4 اہلکاروں کو گرفتار کرکے زخمی طالبعلم بیت اللہ کیوالد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا تھا، مقدمہ اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔دوسری جانب پولیس حکام نے اپنے کرپٹ افسران و اہلکاروں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا۔شہری سے جان بخشی کی بنیاد پر تاوان وصولی کا دوسرا واقعہ سامنے آگیا۔ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)میں تعینات سب انسپکٹر عبدالرحمان اور ایس آئی یو کے اہلکار امجد نے لیاری چیل چوک سے شہری کو اغوا کیا۔پولیس اہلکاروں نے شہری کو سپرہائی وے لے جا کر ڈرا دھمکا کر 25 لاکھ روپے
چھین لئے اور شہری کو وہیں چھوڑ دیا۔ شہری کی اطلاع پر پولیس حکام نے ایس ایچ او کلاکوٹ کو مقدمہ درج کرنے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ پولیس نے سب انسپکٹر عبدالرحمن اور کانسٹیبل امجد پر تھانہ کلاکوٹ میں مقدمہ درج کر کے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔