لاہور(این این آئی) سیشن کورٹ نے شوگر سکینڈل میں مسلم لیگ (ن)کے صدر شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت 10 جولائی تک منظور کرلی۔لاہور کی سیشن کورٹ میں مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایاگیا کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ الزام کے تحت بے بنیاد مقدمہ درج کیا، شامل تفتیش ہونے کیلئے22جون کوطلبی کانوٹس بھجوایاگیا۔
شہبازشریف کی درخواست میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ الزامات پرنیب پہلے ہی ریفرنس دائرکرچکاہے، نیب کی ناکامی کے بعدایف آئی اے نے بے بنیاد تفتیش شروع کردی، ایف آئی اے مقدمے میں شامل تفتیش ہوناچاہتاہوں۔سیشن عدالت میں وکیل شہبازشریف نے استدعا کی کہ عبوری ضمانت منظورکی جائے ۔ عدالت نے دونوں کی عبوری ضمانت 10 جولائی تک منظور کرلی۔پیشی کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی کہ مجھے نوٹس کیوں کیا گیا؟ میں نے جیل میں بھی کہا تھا کہ میرا شوگر مل سے کوئی لینا دینا نہیں، میرے والد سے وراثت میں مجھے جو جائیدادیں منتقل ہوئیں وہ بچوں کو دے دیں تھی، میں نے پوچھا کہ شوگر مل سے میرا کیا تعلق ؟ تو کہا گیا کہ آپ کے بچوں کی شوگر ملیں ہیں۔سابق وزیر اعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعلی میں نے شوگر سے متعلق بہت اہم فیصلے کیے، سندھ اور پنجاب میں 2014 میں گنے کی قیمت میں گنے کی قیمت میں فرق تھا، ہم نے 182 روپے فی من رکھی اور سندھ نے 180 رکھی، یکا یک سندھ نے گنے کی قیم ت 155 روپے کر دی اور مجھے کہا گیا کہ پم بھی قیمتیں کم کریں لیکن میں نے مسترد کردیا، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں گنے کی قیمت 172 روپے رکھی گئی تو مجھے کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے اب تو سبسڈی دی جائے، میں نے ایک مرتبہ پھر یہ تجویز مسترد کی اور کہا کہ یہ پیسہ عوام کا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے 2012 میں ایتھنول پر 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگائی ، پورے پاکستان میں کہیں نہیں لگی میرے خلاف شوگر مالکان عدالتوں میں چلے گئے، 2019 میں تحریک انصاف حکومت نے یہ ایکسائز ڈیوٹی واپس لے لی، اگر مجھے فائدہ لینا ہوتا تو میں ایسے اقدامات نہ کرتا۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے شوگر اسکینڈل میں شہباز شریف کو 22 جون جب کہ حمزہ شہباز کو 23 جون کو طلب کررکھا ہے۔