لاہور(این این آئی)عدالت نے مدرسے کے طالب علم کے ساتھ نامناسب عمل کے کیس میں مفتی عزیر الرحمان کے شریک ملزم عبداللہ کی 30جون تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیدیا ۔ ایڈیشنل سیشن جج نعمان محمد نعیم نے کیس کی سماعت کی ۔
عدالت نے پچاس ہزار روپے کے مچلکے کے عیوض ملزم کی عبوری ضمانت 30 جون تک منظور کرتے ہوئے ملزم عبداللہ کو مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔ملزم پر مدعی مقدمے صابر شاہ کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔ اس کیس میںمفتی عزیز کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مفتی عزیز الرحمان نے طالبعلم سے بدفعلی کا اعتراف جرم کرلیا۔پولیس کے مطابق عزیز الرحمان نے دوران تفتیش اعتراف جرم کیا اور ملزم نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیاپولیس کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا یہ ویڈیو میری ہی ہے جو صابر شاہ نے چھپ کر بنائی، طالبعلم صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا۔ملزم عزیز الرحمان نے اعترافی بیان میں کہا کہ بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا، صابر شاہ نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی، میں مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا جب کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے۔ملزم کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد ٹاؤن شپ، شیخوپورہ اور فیصل آباد میں شاگردوں کے پاس ٹھہرتا رہا، میری اور بیٹوں کی فون لوکیشن ٹریس ہوتی رہی، اس دوران میانوالی میں چھپا ہواتھا کہ پولیس نے گرفتار کرلیا۔ملزم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں اور بھٹک گیا تھا۔یاد رہے مفتی عزیز الرحمان بیٹوں سمیت فرار تھا ۔تینوں بیٹوں سمیت کل پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا۔