“میں بڑی خوش قسمت ہوں کہ اپنے بھائی کی وجہ سے اپنی آخرت سنوار رہی ہوں، وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا انٹرویو‎

20  جون‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ نے نجی ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کچھ لوگ باتیں کرتے ہیں جن کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتی لیکن اب لگتا ہے کہ ان کا جواب دینا چاہیے ۔ انکا کہنا تھا تھا کہ یہ سب سمجھتے ہیں کہ نمل یونیورسٹی فنڈز جمع کر کے گھر بھی اسی میں بنا رہے ہیں اپنی زمینیں بھی اسی میں خرید رہے ہیں لیکن ہاں کمائی کیلئے

تو بالکل کر رہے ہیں لیکن کہاں کی کمائی ، دو کمائیاں ہیں ایک اس دنیا میں بنانی ہےدوسری آخر ت کیلئے ہے ۔ ہمارے بھائی عمران خان کہتے ہیں کہ اس دنیا میں کتنا کمابنا لینا ہے کیونکہ اس قبر میں کوئی اپنے ساتھ نہیں لےکر جائے گا ۔ وزیراعظم کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ اس کیلئے میں ایک دفعہ حساب لگایا تھا حالانکہ جتنی محنت کر رہی ہوں لیکن خرچہ تو میں اتنا ہی کرتی تھی جتنا ہر سال کا ہوتا ہے ،آپ اپنا بھی دس سال کا خرچہ دیکھ لیں آپ اس سے زیادہ نہیں جائیں گے جو مرضی ہو جائے آپ کا ایک پیٹرن ہو گا ۔ انکا کہنا تھا کہ انسان کا اپنی اگلی سانس کا نہیں پتہ ہوتا لیکن ہم یہ مال کیوں جمع کر رہے ہیں کیونکہ ہم سب یہی جانتے ہیں جب تک زندگی ہے تو یہ آگے کام آئے گا ، آپ اپنے بیس ، تیس یا چالیس سا ل کر لیں ،میں نے ڈیڑھ سو سال تو رہنا نہیں ہے ، اس عمر بھی جب میرے پاس پیسے ہیں تو پھر میں کام کیوں کروں ، میں جا کر پیسے کیوں کمائوں ، ہاں اگلے جہان کیلئے کچھ نہ کچھ تو ضرور کرتے رہنا چاہیے ، کیونکہ انسان اگلے جہان کیلئے بھی تو مانگتا ہے نا کہ اللہ تعالی میرے ساتھ راضی ہو جا ، مجھے اپنی رحمت کے صدقے تھوڑی سے جگہ دے دینا ، ہم سب مسلمانوں کا ٹارگٹ جنت ہے ۔ وزیراعظم کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھی کہا ہے بلکہ ہمارے گھروں میں بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ اس جہاں میں انویسٹمنٹ کرو تاکہ تمہیں اس کا پھل اگلے جہاں میں ملے ، ہماری والدہ کا کہنا تھا کہ جو سفیدپوش لوگ ہوتے ہیں کیونکہ جو Founders ہیں ان کی چوری چھپے مدد کیا کرو، کیونکہ جو بچے ہوتے ہیں وہ ہمیشہ یہی سیکھتے ہیں کہ ہم نے ان سے بہتر کیسے کرنا ہے ، اگر وہ گاڑیاں گن رہے ہوتے تو شاید ہم سوچتے ہمارے پاس دس گاڑیاں ہونی چاہیے ، لیکن انہوں نے ایک کالج بنایا تو عمران خان نے سوچا ہو گا کہ میں اس سے بھی بڑا کالج بنائوں تو یہ مقابلہ برا تو نہیں ہے ، تو گھر میں اپنے بچوں کا دینا سکھا دیں کیونکہ ہمیں اپنے بڑوں سے یہی سیکھنےکو ملا ہے کہ آپ اس پر فخر کریں ،اور عمران خان کتنے خوش قسمت ہیں کہ وہ اپنے والدین کیلئے بھی صدقہ جاری بنے ہیں ،اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں عمران خان کی وجہ سےاپنی آخرت کیلئے کچھ اچھا کرنے کا موقعہ مل رہا ہے ۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…