پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سرکار ی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کر دیا

datetime 11  جون‬‮  2021 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے 8487 ارب کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قرضوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کی صورتحال کا سامنا تھا۔ ہمیں ادائیگیاں کرنی پڑھیں

ورنہ ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔بجٹ خسارہ ساڑھے 6 فیصد تھا جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا۔نجی ٹی وی ٹوئنٹی فور کی رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 20 ارب ڈالر کی سطح پر تھا۔20ارب کے کرنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا گیا۔20 ارب کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو اپریل 2021 میں سرپلس کیا گیا۔کورونا کی تیسری لہر میں بڑے پیمانے پر کاروبار کی بندش سے اعتراض کیا۔کورونا کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے میں وقت لگا۔ شوکت ترین نے کہا کہ ہم استحکام سے معاشی نمو کی جانب گامزن ہوئے ہیں۔حکومت ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہوئی ہے۔وزیراعظم کی حکومت مشکل فیصلے کرنے سے نہیں ہچکچاتی،عمران خان کی قیادت میں معیشت کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لائے۔ اب معیشت ترقی اور خوشحالی کی سمت رواں دواں ہے،کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ کی جا رہی ہے،وفاقی سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف فراہم کیا جائے گا۔تمام پنشنرز کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائیگا۔احساس پروگرام کی نقد امداد میں اضافہ کیا۔اردلی الاؤنس 14 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 17 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہمیں ورثے میں 20 ارب ڈالر کا کرنٹ ڈالر کا تاریخ خسارہ ملا، 25 ارب ڈالر کی درآمدات تھیں۔ جمعہ کو بجٹ تقریر پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں ورثے میں 20 ارب ڈالر کا کرنٹ ڈالر کا تاریخ خسارہ ملا، 25 ارب ڈالر کی درآمدات تھیں، اس عرصے کے دوران برآمدات میں منفی 0.4 فیصد جبکہ درآمدات کا اضافہ 100 فیصد اضافہ ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ شرح سود کو مصنوعی طور پر کم رکھا گیا تھا اور تمام قرضے اسٹیٹ بینک سے لیے گئے

جس کی وجہ سے مالیاتی حجم میں شدید عدم توازن پیدا ہوا، اسٹیٹ بینک سے قرضوں کا حجم 70 کھرب روپے کی خطرناک سطح تک پہنچ گیا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ سروسز شعبے میں نمایاں اضافہ ہوا جس سے غربت میں کمی آئی۔فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔لارج اسکیل مینو فیکچرنگ کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔مشکلات تو درپیش ہیں مگر معیشت کو مستحکم بنیاد فراہم کر دی گئی ہے۔

ماضی میں حکومت کو اس طرح کے برے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ اس سال ایکسپورٹ میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔ملک میں ٹیکسوں کی وصولی 4 ہزار ارب کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے۔روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر پوری طرح قپابو پا لیا گیا ہے۔ٹیکسوں کی وصولی میں 18 فیصد بہتری آئی ہے۔کپاس کے علاوہ تمام فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…