کراچی(این این آئی)کراچی میں قانونی طور پر اپنا گھربنانا نا ممکن ہوکر رہ گیا جب کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں نظام درہم بر ہم ہو گیا۔کراچی میں قانونی تعمیرات دن بدن مشکل سے مشکل ترین ہو تی جا رہی ہیں، شہریوں کی جانب سے 80گز،120گز،400گزاور 600گز کے رہا ئشی مکانوں کی تعمیر کے لیے ایس بی سی اے میں تمام قو اعد وضوبط
مکمل کرکے نقشے کی منظوری کیلیے کاغذات جمع کراتے ہیں اورپھر تمام تقاضے پورے کرنے کے رہائشی مکان کی قانونی طور پر نقشے کی منظوری دی جاتی لیکن سب عمل پورا ہونے کے باوجود ڈی جی ایس بی اے شمس الدین سومرو ایک ایک پلاٹ یا گھر کے کاغذات دیکھتے ہیں جبکہ وہ انجینئر بھی نہیں ہیں ڈی جی کے عہدے پر فا ئض ہو نے کے لیے انجینئر ہونا ضروری ہے۔ذرا ئعنے بتایاکہ سینکڑوں کی تعداد میں شہریوں کی درخواستیں زیرالتواجن کے تمام قانونی تقاضے پو رے کیے جا چکے ہیں لیکن ڈی جی شمس الدین سومرو ایک ساد ہ کاغذ پرپلا ٹ نمبر ما نگتے ہیں اس سادہ کاغذ پر وہ نشان لگا تے ہیں پھر اس کی منظوری دی جا تی ہے جبکہ قانونی طو ر پر رہا ئشی چھوٹے پلاٹس کی منظور ی پہلے ڈائر یکٹر کی سطح پر ہو جا تی تھی لیکن ڈی جی نے یہ اختیار غیر قانونی طور پر ہاتھ میں لے لیا ہے، ذرائع نے بتایاکہ اسی غیر قانونی اقدام پر حیدر آباد کی عدالت عالیہ کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ذرا ئع نے بتایاکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں قانونی کام مشکل سے مشکل ترہو تا جا رہا ہے جبکہ غیر قانونی کام آسان سے آسان ہو تا جا رہا ہے ،شہرمیں غیر قانونی تعمیرات دھڑلے سے جار ی ہیں، شہری قانونی تقاضے سرکا ری فیس دینے کے باوجود چھوٹے رہائشی مکانات کے نقشے منظور کرانے کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔