کابل۔۔۔۔افغانستان میں حکام کے مطابق دارالحکومت کابل کی پولیس کے سربراہ جنرل ظاہر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ان کے ترجمان کے مطابق جنرل ظاہر نے اپنے استعفے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی ہے لیکن ان کا یہ قدم گذشتہ چند ہفتوں کے دوران شہر میں بم دھماکوں میں آنے والی تیزی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔سنیچر کو بھی کابل میں ایک گیسٹ ہاؤس پر طالبان کے حملے میں جنوبی افریقہ کے تین شہریوں سمیت چار افراد مارے گئے تھے۔یہ کابل میں غیر ملکی امدادی اداروں پر گذشتہ دس دنوں میں ہونے والا تیسرا حملہ تھا۔خود جنرل ظاہر کو بھی رواں ماہ کے آغاز میں ایک خودکش حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ جائے وقوعہ پر موجود نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے تھے اور ان کے نائب مارے گئے تھے۔نیٹو افواج کے افغانستان سے روانہ ہونے کی حتمی تاریخ قریب آنے کے ساتھ طالبان جنگجوؤں کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ کابل میں خاص طور پر حملہ آور ان علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جہاں غیر ملکی باشندوں کی بڑی تعداد مقیم ہے۔جمعرات کو بھی طالبان حملہ آورنے کابل کے سفارتی علاقے میں قائم ایک گیسٹ ہاؤس کو نشانہ بنایا تھاسنیچر کو ہی طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ انھوں نے عیسائیوں کی تنظیم کے دفتر کو نشانہ بنایا ہے جو مسلمانوں کو عیسائی بنانے میں مصروف ہے۔اس سے قبل جمعرات کو بھی طالبان حملہ آورنے کابل کے سفارتی علاقے میں قائم ایک گیسٹ ہاؤس کو نشانہ بنایا تھا۔اس حملے میں واحد حملہ آور ہلاک کر دیا گیا تھا۔گذشتہ دو دنوں میں شدت پسندوں نے ملک کے جنوبی صوبے ہلمند میں بھی دو حملے کیے جن میں 17 افغان فوجی مارے گئے ہیں۔سنیچر کو جنوبی افغانستان میں افغان فوجی نیٹو افواج کے مشہور اڈے کیمپ بیسشین میں طالبان جنجگو داخل ہو گئے تھے سکیورٹی اہلکار کئی گھنٹے تک انھیں وہاں سے نکالنے کی کوشش کرتے رہے۔نیٹو افواج نے ایک ماہ پہلے ہی کیمپ بیسشین کو خالی کر کے اسے افغان فوج کے حوالے کر دیا تھا۔جمعرات کے روز خود کار ہتھیاروں سے لیس کئی درجن طالبان جنگجوؤں نے کیمپ بیسشین پر حملہ کیا تھا جس میں کم از کم پانچ افغان فوجی ہلاک ہو گئے تھے