لاہور، اسلام آباد ( آن لائن )جہانگیر ترین گروپ کے رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان نے شہزاد اکبر کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے ردعمل میں کہا ہے کہ ہم نہیں چاہئیں گے کہ قادیانی ہم پر مسلط کئے جائیں،مجھے اس چیز کا خدشہ ہے کہ شہزاد اکبر بھی اسی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں یہی وجہ تھی کہ جس پر میں نے ان سے کہا کہ ایک ٹوئٹ کے ذریعے
کہہ دیں کہ حضرت محمد ۖ اللہ کے آخری نبی ہیں ،بات کلیئر ہو جائے گی ،اگر شہزاد اکبر ایسے الفاظ کہہ دیتے تو ان سے معافی مانگ لوں گا لیکن شہزاد اکبر نے وضاحت دینے کے بجائے میرے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے پاکستان کے آئین اور قانون کا پابند ہوں،ان کا کہنا تھا کہ تمام صورت حال سے جہانگیر ترین اور گروپ میں شامل تمام اراکین اسمبلی کو آگاہ کر دیا ہے اور جلد آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کروں گا ۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر نے ایف آئی آر کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ”کچھ نادان دوست ابھی بھی سوشل میڈیا پہ گمراہ کن باتیں پھیلا رہے ہیں، نیچے دی گئی ایف آئی آر کے مطابق ایک مسلمان شخص پر کفر کی تہمت لگانا تعزیرات پاکستان کے مطابق جرم ہے ،ان کا کہناتھا کہ مذہبی کارڈاستعمال کرنیوالوں کی عوام میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے،نذیرچوہان کیخلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مشیر احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی نذیر کے خلاف مقدمے کے اندراج پر موقف دیتے ہوئے کہا کہ ذاتی انتقام کے لیے مذہبی کارڈکا استعمال کرناقابل مذمت ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کئے گئے پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ
ذاتی انتقام کے لیے مذہبی کارڈکا استعمال کرناقابل مذمت ہے،پولیس کو ایم پی اے نذیرچوہان کیخلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ مشیرداخلہ شہزاداکبراپناکام بہتراندازسے کررہے ہیں،اپنے آفیشلزکے دفاع میں ناکامی پرریاست اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکتی۔