اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ تین رکنی کمیٹی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی سفارش کردی ہے۔کابینہ کی ای سی ایل سے
متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزارت داخلہ ہوا جس میں وزیرقانون فروغ نسیم، وزیرداخلہ شیخ رشید ، مشیر احتساب شہزاد اکبر اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام شریک ہوئے۔کمیٹی کی جانب سے شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش کی گئی ۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی حتمی منظوری کابینہ دے گی۔ کابینہ کی ای سی ایل سے متعلق ذیلی کمیٹی اجلاس میں نیب سفارشات کاجائزہ لیا گیا۔نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔ذرائع کے مطابق حکومت شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی روکنے کے لئے تمام قانونی آپشنز استعمال کرے گی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کا اجلاس ہوا اور شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے کابینہ کو سفارش کردی ہے۔انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 25 بھی یہ کہتا ہے کہ جب باقی ملزم ای سی ایل پر ہوں تو کسی ایک ملزم سے خصوصی سلوک نہیں ہوسکتا ہے، عدالت کا ایک فیصلہ بلیک لسٹ کے حوالے سے ہے لیکن شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ پر نہیں ہے بلکہ 7 مئی 2021 کے آرڈر پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین چیزیں ہوتی ہیں، نمبر ایک بلیک لسٹ جو پاسپورٹ آفس ڈالتا ہے، دوسرا پی این آئی ایل جو ایف آئی اے ڈالتا ہے اور تیسرا
کابینہ کی تین رکنی کمیٹی کو فیصلہ کرکے کابینہ کو بھیجنا ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ تین رکنی کمیٹی نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کو درست تصور کیا اور متفقہ طور پر کابینہ کو سفارش کردی ہے کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ خود نواز شریف کے ضمانتی ہیں اور
ان کی جانب سے ہمارے پاس کوئی درخواست نہیں آئی تاہم شہباز شریف 15 دن کے اندر ہمیں نظرثانی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزارت داخلہ کو 90 روز میں ان کی درخواست کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور وہاں شہباز شریف خود بھی پیش ہونا چاہے تو پیش ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی طبی مسئلے کی
بات نہیں کی گئی جبکہ پہلے کیسز میں طبی بنیاد پر ذکر کیا گیا تھا۔شیخ رشید نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تینوں اراکین نے اتفاق رائے سے ویڈیولنک پر شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی نیب کی درخواست منظور کی اور کابینہ کو سفارش کی ہے، شہباز شریف کے پاس نظر ثانی کا حق ہے۔کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)
کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کی نظرثانی کا انتظار کر رہے ہیں اور انہیں بھی خود پیش ہونے کی اجازت ہے۔ انہوںنے کہاکہ ٹی ایل پی کے 1677 افراد کو 16 ایم پی او کے تحت رہا کردیا گیا، 280 ایف آئی آرز درج ہیں، یہ لوگ قانونی عمل سے گزریں گے۔انہوں نے کہا کہ 16 ایم پی او کے تحت 1074 افراد کو
عدالت نے رہا کیا اور باقی 1677 افراد حکومت نے رہا کردیے ہیں اور 25 لوگوں کے کیسز بھی ختم کردیے گئے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ سعودی عرب سے قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کیا ہے اور 1100 قیدیوں کو سعودی عرب سے پاکستان منتقل کریں گے، جن چھوٹے کیسز کے حامل افراد بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست
کی ہے اور کابینہ میں لے کر جائیں گے کہ اگر وزارت کو ایک ارب روپے مل گئے تو سیکڑوں ملزم رہا ہوسکتے ہیں لیکن 30 ملزموں کو ہم واپس نہیں لے کر آئیں گے جو ڈرگ یا سزائے موت میں ہیں۔اس موقع پر شہزاد اکبر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے شہبازشریف کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا ہے، (ن) لیگ گمراہ کرنے کا بیانیہ دینے میں
ماہر ہے، شہبازشریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، شہبازشریف کو جانے دیا جاتا تو کیسز التوا کا شکار ہو جاتے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ حدیبیہ پیپرملز مدر آف آل منی لانڈرنگ کیسز ہے جو ابھی حل نہیں ہوا، کسی بھی کیس میں نئی شہادت سامنے آئے تو اسے کھولا جا سکتا ہے، کیسز میں بری تب ہوتے ہیں جب ان کا
ٹرائل ہو، حدیبیہ پیپرملز کیس تکنیکی بنیادوں پر بند ہوا تھا۔واضح رہے کہ شہباز شریف نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے عدالت سے اجازت طلب کی تھی، جس پر عدالت نے اْنہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی تاہم قومی احتساب بیورو (نیب) نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست وزارت داخلہ کو بھجوائی تھی۔