گوجرانوالہ۔۔۔۔۔گوجرانوالہ میں چوروں نے خزانے کی تلاش میں مغل شہنشاہ اکبر کے قاضی القضا کی قبر کھود ڈالی اور مقبرے سے انمول کلس، قیمتی نگینے، ا بدار پتھر اور نایاب لکڑی کے دروازے چْرا کر لے گئے۔ گوجرانوالہ کے نواحی گاؤں کوٹلی مقبرہ میں مغل اعظم شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کے قاضی القضا شیخ عبدالنبی کا پْرشکوہ مقبرہ ہے جو مغل شہنشاہ اکبر کے حکم پر چونا، ماش کی دال اور کیمیائی مادوں کا ا میزہ گوندھ کر چھوٹی اینٹوں سے بہت بڑے پلیٹ فارم پر تیار کیا گیا۔ کبھی یہ مقبرہ مغلیہ فن تعمیر کا انمول شاہکار تھا لیکن ا ج کل زمانے کی دست برد اور چوروں کی لوٹ کھسوٹ کا منہ بولتا ثبوت بن کے رہ گیا ہے۔ مقبرے کے بہت بڑے گنبد اور اونچے میناروں پر مبینہ طور پر سونے چاندی کے کلس لگے ہوئے تھے اور مشہور تھا کہ مزار کے زیریں حصے میں موجود قبروں میں بیش بہا خزانہ دفن ہے۔ کچھ عرصہ پہلے محکمہ اوقاف کے ملازمین کا روپ دھارے چند لوگ یہاں ا ئے اور مزار کے قریب ریت اور سریے کی ٹرالیاں اتروا کر نیز مقبرہ کے اردگرد شٹرنگ کروا کر بظاہر مقبرہ کی تزئین و ا رائش کا کام شروع کر دیا اور پھر ایک رات اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزار کے منقش دروازے، نقش و نگار والے قیمتی پتھر، گنبد اور میناروں کے کلس اور دیگر بیش قیمت جڑاؤ سامان اتار کر رفو چکر ہو گئے۔ چوروں نے مبینہ خزانے کی تلاش میں قاضی القضا کی قبر تک کھود ڈالی۔ کوٹلی مقبرہ کے باسیوں کا مطالبہ ہے کہ مقبرہ کی تاریخی عمارت کو اوقاف کے حوالے کیا جائے اور اس کی تزئین نو کرکے اسے تفریحی مقام کی حیثیت دی جائے تاکہ تاریخی ورثہ محفوظ اور حکومت کی ا?مدنی کا ذریعہ بن سکے۔