ہفتہ‬‮ ، 05 اکتوبر‬‮ 2024 

سینٹ انتخابات کے بعد وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا عندیہ

datetime 24  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے بعد وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے، ہمارے ووٹ کم ہیں لیکن ہم حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے،ڈسکہ ضمنی الیکشن میں ثابت ہو گیا عوام پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں، ہم چاہتے ہیں میثاق جمہوریت پر عمل ہو جو سب کے

لیے بہتر ہوگا،پارلیمنٹ ہی وہ جگہ ہے جہاں قانون میں ترمیم لائی جا سکتی ہے،امید ہے کہ سینیٹ انتخابات میں بیلٹ کے معاملے میں الیکشن کمیشن اور عدالت عظمی آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے دیں گے،حکومت گیمز کے دوران گمیز کے قوانین تبدیل کررہی ہے۔ ان خیالات کااظہاربلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ حکومت مخالف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ الیکشن میں امیدوار نامزد کیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے ووٹ کم ہیں لیکن ہم حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں میثاق جمہوریت پر عمل ہو جو سب کے لیے بہتر ہوگا۔پارلیمنٹ ہی وہ جگہ ہے جہاں قانون میں ترمیم لائی جا سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ سینیٹ انتخابات کے بعد الیکٹرول ریفارمز پر قانون سازی کرسکتے ہیں۔لیکن ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں اور نہ ہی پارلیمانی طریقہ کار اپنائیں اور قانون میں ترمیم ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ ‘آپ کبھی سپریم کورٹ اور کبھی الیکشن کمیشن کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانا چاہتے ہیں، ایسے ماحول میں حکومت کو ترمیم کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہاکہ سینیٹ الیکشن میں بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ادارے غیر جانبدار کردار ادا

کررہے ہیں اور ہمیں اداروں کے نیوٹرل کردار کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے امید ظاہر کی کہ سینیٹ انتخابات میں بیلٹ کے معاملے میں الیکشن کمیشن اور عدالت عظمی آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوگا تو یہ میثاق جمہوریت کے مطابق ہوگا اور پاکستان کے لیے بہتر ہوگا۔بلاول

بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں کوئی دبا ؤ نہیں تھا لیکن چند صحافی پروپیگنڈا کررہے تھے کہ ضمنی انتخابات اور ایوان زیریں اور بالا سے استعفیٰ دو ورنہ آپ جمہوریت پسند نہیں ہو۔انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘جیسے ہم آپ کو صحافت نہیں سیکھاتے، اس طرح ہمیں سیاست نہ سیکھائیں ‘۔سیاسی لڑائی سیاسی میدانوں میں

کریں گے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان خطے میں افراط زر کی شرح میں سب سے آگے اور معاشی ترقی میں سب سے پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات کے عمل میں بہتری لینے سے متعلق اقدامات پر ضرور بات چیت ہونی چاہیے، اگر میثاق جمہوریت کی شق کو کسی دوسری شق میں تبدیل کرنا ہے تو یہ صرف

جمہوری و پارلیمانی طریقے سے ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت گیمز کے دوران گمیز کے قوانین تبدیل کررہی ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ‘ہمارا مختصر المعیاد منصوبہ ہے کہ اس غیر جمہوری طریقے سے بننے والی حکومت کو ختم کرنا ہے اور طویل المعیاد منصوبہ یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی بالا دستی کے لیے کام کرنا

ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم نے حکومت کیخلاف جنگ جیت لی ہے، کوئی بھی الیکشن ہو حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے، پی ڈی ایم نے حکومت کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے، ڈسکہ ضمنی الیکشن میں ثابت ہو گیا عوام پی ڈی ایم کے ساتھ ہے، حکومت برے طریقے سے ہاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری جدوجہد کے سفر کو

لے کر آگے جا رہے ہیں، سب کو کہہ رہے ہیں کہ اس گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو، مارچ کے آخر میں مارچ بھی ہو گا، ہم پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں، سینیٹ الیکشن کے بعد حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بات ہو سکتی ہے، امید ہے قوم کو سینیٹ الیکشن میں اچھا رزلٹ دیں گے، سینیٹ الیکشن کے بعد بھی پی ڈی ایم کے

ساتھ رہیں گے۔انہوں نے کہاک میثاق جمہوریت میں موقف تھا کہ سینیٹ الیکشن میں صحیح طریقہ کار اپنایا جائے۔ خفیہ بیلٹ کو کہیں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم نے سینیٹ الیکشن کو بہتر کرنا ہے تو صرف پارلیمان اور ڈائیلاگ سے ہو سکتا ہے۔ تحریک انصاف صرف اپنے فائدے کے قانون لانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں

چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل ہو۔ آئین میں ترمیم کرنے کے لیے دوسری جماعتوں سے رائے نہیں لی جاتی۔ کبھی الیکشن کمیشن اور کبھی سپریم کورٹ کے کندھوں پر بندوق چلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ عدلیہ اور الیکشن کمیشن بھی آئینی وقانونی راستہ اپنائے گا۔ اگر ایسے ہوگا تو چارٹر آف ڈیموکریسی اور پاکستان کے فائدے میں ہوگا۔

امید ہے سینیٹ الیکشن ختم ہونے کے بعد قانون سازی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ایسی حکومت بنے جو عوام کا بوجھ اٹھائے۔ افغانستان اور بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گئے۔ سیاسی اور معاشی فیصلے پارلیمان کو کرنے چاہیں۔ جب ناجائز، نالائق اور کٹھ پتلی کو مسلط کیا جائے تو پھر سب کو بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…