جمعرات‬‮ ، 10 اکتوبر‬‮ 2024 

(ق) لیگ نے حکومت مارچ میں گرانے کا وعدہ کیا لیکن دھوکہ دیدیا مولانا فضل الرحمن کا( ق) لیگ کے حوالے سے سنسنی خیز انکشاف

datetime 4  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)(ق)لیگ اعتماد کے قابل نہیں رہی ۔ ق لیگ نے موجودہ حکومت کو مارچ کے مہینے میں گرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن دھوکہ دیدیا، مولانا فضل الرحمن کا ق لیگ کے حوالے سے سنسنی خیز انکشاف ۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ قاف لیگ کم از کم میرے نزدیک تو قابل اعتماد نہیں رہی ہے کیونکہ انہوں نے جو کھیل کھیلا ہے اس سے لگا ہے کہ وہ کسی کے لئے استعمال ہوگئے ۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں سے کوئی بھی ڈیل نہیں کرسکتا ، سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے حوالے سے ماضی کا ایک تجربہ موجود ہے جو کسی بھی صورت تحریک عدم اعتماد کو جاندار نہیں کہہ رہا ہے ۔ جس پارٹی نے اس حوالے سے بات کی ہے وہ تمام فورم پر مطمئن کرے گی تو پھر تبھی اس کو پی ڈی ایم کا فیصلہ کہا جائے گا ۔ پی ڈی ایم اور جمعیت علما اسلام کے سربراہ فضل الرحمن نے مزید کہا کہ تحریکوں کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے کہ وہ فورا ًکارروائی کرنے کے بجائے کچھ مزید وقت دیا جاتا ہے تاکہ حجت پوری ہوجائے ،پی ڈ ی ایم ایک جمہوری تحریک ہے اور اس کے تمام طور طریقے اور حکمت عملی اصولوں کی بنیاد پر ہوتی ہے کچھ لوگ خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ پی ڈی ایم کی طرف سے اکتیس دسمبرکی

تاریخ دی گئی تھی کہ تمام پارلیمانی اراکین استعفیٰ پارٹی لیڈرز کے پاس جمع کرائیں گے وہ ہدف مکمل ہوگیا ،دوسرا ہدف یہ تھا کہ 31جنوری تک مستعفی ہوجائیں اس کے معنی یہ ہے کہ ایک وقت دینا پڑتا ہے ان کو بھی اور اس دوران اپنے کارکن ایک بڑے فیصلے کے انتظار میں

تیاریاں بھی کرتے ہیں اور اس کے لیے ان کو منظم ہونا پڑتا ہے خود اپنی جماعت کی صفوں میں بھی اور تمام پارٹیوں کے درمیان ایک مشترکہ اقدام کے لیے تیاری بھی کرنی پڑتی ہے اس لیے یہ وقت دینے پڑتے ہیں ،کارکن کو بھی عوام کو بھی اور حکومت پر بھی حجت تمام کرنی ہوتی ہے

چنانچہ وہ وقت گزر چکا ہے رعایت کے دن ختم ہوچکے ہیں سخت فیصلوں کے دن قریب آچکے ہیں ،پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں پی ڈی ایم کے ایجنڈے پر ایک ہیں بہت سی باتیں اس لیے ہو رہی ہیں کہ تحریک میں کچھ گیپ آیا ہے وہ تحریک کا نہیں ہے بے نظیر کی شہادت کے بعد ان کے گھر میں ایک خوشی آئی انہوں نے اس خوشی کو فوکس کیا اور ہم نے بھی ان کو ٹائم دیا اور لحاظ رکھا ہے کہ جو تقریبات ہیں وہ تسلی کے ساتھ انجام پاجائیں اگر اس طرح کی کچھ چیزیں بیچ میں آجاتی ہیں اس کو دوسرے معنی پہنانا مناسب نہیں ۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…