اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کیلئے آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ،اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔تفصیلات کے مطابق بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹ
الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کیلئے حکومت کی طرف سے وزیر قانون فروغ نسیم نے 26 ویں آئین ترمیم کا بل پیش کیا جس پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں شدید نعرے بازی کی اور ڈیسک بجا کر احتجاج کیا۔بل پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ سینیٹ میں انتخابات اوپن بیلٹ سے ہونے چاہئیں، آئین میں ترمیم کرنا آئین شکنی ہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، ہم آئین میں ترمیم کررہے ہیں الیکشن چوری نہیں کررہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ایوان کو چلانے کیلئے ضابطوں کی ضرورت ہے، آج 13 دن سے اجلاس چل رہا ہے اور ان 13 دنوں میں 10 گھنٹے کارروائی چلی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اگر اپوزیشن کی تنقید برداشت نہیں کرے گی تو اپوزیشن گلیوں اور چوراہوں میں احتجاج کرے گی۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے، مہنگائی روز بڑھ رہی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ایک وزیر نے یہاں بیان دیا کہ 250 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں، سرکاری ملازمین احتجاج کر رہے ہیں، اسٹیل مل کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک نہیں دیا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ کسان اس ملک میں رو رہا ہے، کیا حکومت انتظار کر رہی ہے کہ کسان ٹریکٹر لے کر دہلی کی طرح یہاں آجائیں۔حکومت کے آئینی ترمیمی بل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی
ترمیم کو قائمہ کمیٹی میں 20 منٹ میں پاس کروایا گیا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ریلیف ملنا چاہیے، پیٹرول مہنگا کر دیا گیا، لگتا ہے ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام یونیورسٹیاں شدید مالی خسارے کا شکار ہوچکی ہیں، جہاں تنخواہوں کے پیسے نہیں وہاں کیا تعلیم اور تحقیق ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہسپتال مسلسل بحران کا
شکار ہیں، ہماری ایوی ایشن کی صنعت بیٹھ گئی ہے جبکہ مذکورہ وزیر ایوان کو مس گائیڈ کرتے ہیں، ایوان کو گمراہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر ہوابازی سے کوئی پوچھ نہیں سکتا کہ وہ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، سٹیل ملز ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک بھی نہیں دیا جا رہا۔احسن اقبال نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پر
جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سال میں مسلم لیگ (ن) کے ایک بھی توجہ دلائو نوٹس کو نہیں لیا گیا، ایوان یکطرفہ نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 20 ارکان اسمبلی سے پرویز مشرف کی اسمبلی کو پتا لگ گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ٹی وی پر ہماری کردار کشی کرتے ہیں، وزیر اعظم بتائیں کہ چیئرمین
سینیٹ کے الیکشن میں شفافیت کہاں چلی گئی تھی، اس وقت ہاؤس ٹریڈنگ وزیر اعظم ہاوس سے ہو رہی تھی، اب اپنے ارکان کا ووٹ نہ دینے کا خوف ہے تو شفافیت یاد آگئی۔انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت والوں کو سینیٹ میں لانا ہے تو سمندر پار پاکستانیوں کو کہانی سنائی جا رہی ہے، فرینڈز آف عمران خان کیلئے قانون سازی یا آئین سازی
نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ برما میں آنگ سانگ کی حکومت گئی تو یہاں بھی مانگ تانگ کی حکومت نہیں رہ سکے گی، جتنی دیانت حکومت میں ہے اتنی اپوزیشن میں بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 ارب کی کمیشن کا الزام لگانے والوں نے ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بنایا، مجھ پر الزام دراصل چین پر الزام ہے، میڈیا ٹرائل کے دوران الزام لگا دیا جاتا ہے۔حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اپنی کرپشن جائز کرنے کے لیے
رولز بدل دیے جاتے ہیں، وزیر اعظم نے اگر کردار کشی جاری رکھی تو ہمیں اس سے زیادہ سنگین طریقے سے سوال اٹھانا آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خود فرشتے اور مخالفین کو شیطان بنا کر پیش کیا جاتا ہے، اگر ہمیں عزت نہیں ملے گی تو پھر آپ کو اسی زبان میں جواب ملے گا۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید کی جانب سے تقریر کے دوران تنقید پر اپوزیشن اراکین نے شدید شور شرابہ کیا جس کے باعث اجلاس بار بار روک کر وقفہ لیا گیا ۔