قاہرہ(این این آئی)مصرمیں ایک لڑکی کے ساتھ ہونے والی اجتماعی آبرو ریزی کے شرمناک واقعے نے پورے ملک میں ان عناصر کے خلاف شدید غم وغصے کی لہر دوڑا دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق شمالی ساحلی علاقے میں ایک عدالت کے جج نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک لڑکی کو دھوکے سے اغوا کیا اور اس کے بعد
ایک ویران مقام پر لے جا کر باری باری اپنی شیطانی خواہش کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد عوام میں شدید وغم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور عوامی حلقوں نے ملزمان کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ،لڑکی کی شکایت اور نشاندہی کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس کیس کی پہلی سماعت دو فروری کو مصر کی جوڈیشل کونسل کرے گی جس میں ملزم جج اور اس کے دو ساتھیوں کو پیش کیا جائے گا۔پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے اب تک ہونے والی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے خاتون کو مارینا کے مقام پر ہونے والی ایک رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ کانفرنس میں شرکت کے بہانے پر بلایا۔ اسے ہوٹل میں بلانے کے بعد کہا گیا کہ ہوٹل میں رش زیادہ ہے اور اسے الگ سے کمرہ نہیں دلایا جاسکتا۔ اسے کچھ دیر ان کے کرائے پر حاصل کردہ فلیٹ میں رہنا ہوگا۔لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ اسے ایک فلیٹ کے کمرے میں لے جایا گیا جہاں جج اور اس کے دو ساتھیوںنے اس کے ساتھ یہ افسوسناک سلوک کیا۔ اس نے مزاحمت کی کوشش کی جس پر اسے مارا بھی گیا۔لڑکی نے وہاں سے بھاگنے کے بعد واقعے کی رپورٹ پولیس کو دی۔ پولیس نے اس کا طبی معائنہ کرایا جس سے اس کے ساتھ ہونے والے واقعہ کی تصدیق ہو گئی۔پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ۔ ملزمان کا کہنا ہے کہ لڑکی
کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی رضامندی سے ہوا مگر لڑکی نے ملزمان کا موقف مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ملزمان نے حبس بے جا میں رکھا اور زبردستی اس فعل کا نشانہ بنایا گیا۔پولیس کا کہنا تھاکہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد انہوںنے اپنے خاندانوں کے ذریعے سے لڑکی کو اپنا موقف تبدیل کرنے کے لیے 7 ملین پائونڈ کی رقم کی پیش کی ہے اور ساتھ ہی اسے پرانی تاریخوں میں کسی ایک ملزم کے ساتھ نکاح ثابت کرنے کے لیے قانون میں ہیرا پھیری کی بھی تجویز دی ہے تاہم لڑکی نے یہ پیشکش ٹھکرا دی ہے۔