ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اپوزیشن جماعتوں کا کوئٹہ جلسہ بلاول بھٹو نے اہم اعلان کردیا

datetime 25  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شگر/کوئٹہ (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوئی کٹھ پتلی نہیں ہوں اور کسی کے اشارے پر نہیں چلتا،عمران خان سندھ پولیس کو اپنی ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش رہے تھے،موجودہ حکومت نے کسی بھی طبقے کو ریلیف نہیں تکلیف دی ہے،جب آپ کے ووٹوں سے ملک کا وزیراعظم بنے گا تو پھر آپ کی قسمت بھی بدل جائے گی،

گلگت بلتستان میں مہنگائی کو روکنے کیلئے ہمیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو روکنا ہوگا،یہ کیسی آزادی ہے جہاں سیاست، صحافت، عدالت اور عوام آزاد نہیں،وفاقی حکومت، سلیکٹڈ نمائندے یا کسی بھی خلائی مخلوق کو ووٹ چوری کرنے نہیں دیں گے،کوئٹہ کے عوام نے بتا دیا سارا ملک ایک طرف،سلیکٹڈ اور ساتھی دوسری طرف ہیں، پی ڈی ایم جمہوریت کی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹے گی،مقامی لوگوں کوسی پیک کافائدہ پہنچانا پڑیگا۔ اتوار کو گلگت بلتستان کے علاقے شگر میں کارکنوں سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کوئی کٹھ پتلی نہیں ہوں اور کسی کے اشارے پر نہیں چلتا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کا 2018 کا منشور پورے گلگت بلتستان کا مطالبہ ہے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب آپ کے ووٹوں سے اس ملک کا وزیراعظم بنے گا تو پھر آپ کی قسمت بھی بدل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے شگر کے نوجوانوں کیلئے جو خواب دیکھا تھا اب مجھ پر فرض ہے کہ وہ خواب پورا کروں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے حقوق دیے اور آئندہ بھی ہماری ہی جماعت یہ دے سکے گی۔انہوں نے پارٹی کے انتخابی اْمیدوار عمران ندیم کا نام لے کر کہا کہ جب تک ہمارے ساتھ ایسے ساتھی ہیں جو عوام کا خیال رکھتے ہیں اور مشکل وقت میں ساتھ دیتے ہیں

ان کی کامیابی کے بعد مجموعی طور پر عوام کے مسائل بھی حل کرسکیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہماری پارٹی نے گلگت بلتستان میں خاص طور پر ملازمتیں فراہم کیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے یقینا غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ گلگت بلتستان میں 25 ہزار نوکریاں فراہم کیں۔بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ

انہوں نے کسی بھی طبقے کو ریلیف نہیں دیا بلکہ تکلیف دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز، سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز اسلام آباد میں اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہیں، بے نظیر بھٹو نے ملک بھر میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا نیٹ ورک پھیلایا لیکن آج وہ اپنے حقوق سے محروم ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کم نظر لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ظلم کرکے سچ کا راستہ روک سکتے ہیں

اور قتل کرکے آواز ختم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو ماضی میں بھی کامیاب ہونے دیا اور نہ ہی آج کامیاب ہونے دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مہنگائی کو روکنے کے لیے ہمیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو روکنا ہوگا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی صورت میں پنجاب کا جو حال کیا ہے وہ نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عبوری صوبہ سمیت جو بھی وعدے کیے وہ سارے جھوٹ ثابت ہوئے، گلگت بلتستان کیلئے صوبے کا لالی پاپ ایسا ہی ہے جیسے عمران خان نے جنوبی پنجاب کے لیے دیا تھا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے انتخابات سے قبل جنوبی پنجاب کو کہا تھا کہ 100 دن کے اندر صوبے کا درجہ دوں گا؟ تاہم اب بہاولپور کے لوگوں سے پوچھیں کہ اس صوبے کا کیا ہوا؟

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن، جو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی صورت میں موجودہ حکومت کے مستقبل سے متعلق فیصلے طے کررہی ہے اور میں اس دوران آپ کو ایک دن بھی تنہا نہیں چھوڑوں گا اور 15 نومبر تک آپ کے درمیان رہوں گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم، وفاقی حکومت، سلیکٹڈ نمائندے یا کسی بھی خلائی مخلوق کو ووٹ چوری کرنے نہیں دیں گے۔بعد ازاں ویڈیو لنک کے ذریعے کوئٹہ میں

پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ کوئٹہ کے جلسے میں دکھا دیا کہ پی ڈی ایم ایک طرف ہے اور سلیکٹڈ اور اس کے ساتھی ایک طرف ہے۔انہوں نے کہا کہ پی پی پی جمہوریت کی بحالی سے پیچھے ہٹی تھی اور نہ ہم پی ڈی ایم سے پیچھے ہٹیں گے، بڑی مشکل سے اس کی بنیاد اے پی سی میں رکھی گئی، ہم آگے بڑھنے والے ہیں

لیکن پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہوں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہونے، گیس اور سونے کی دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود قسمت میں بدحالی لکھی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام عزت کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں، عوام غربت، آزادی، بولنے اور سانس لینے کی آزادی چاہتے ہیں، یہ کیسی آزادی ہے جہاں سیاست، صحافت، عدالت اور عوام آزاد نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ

آج ہم سب ایک اسٹیج پر ہیں اور اب باقیوں کو بھی عوام کے اسٹیج پر آنا پڑے گا ورنہ ان سب کو گھر جانا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ آمریت نے بلوچستان کو لاشیں دیں، مشرف نے اپنے شہریوں کو دوسروں کو بیچا، غداری کا سرٹیفکیٹ دینے والا اپنے شہریوں کو بیچ رہا تھا، اب مشرف بھگوڑا سرٹیفائیڈ غدار بن چکا ہے۔پرویز مشرف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے اکبر بگٹی کو شہید کیا،

بنظیر بھٹو کو شہید کیا لیکن آج تک اس سے کسی نے نہیں پوچھا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے انصاف پر مبنی این ایف سی دے کر تمام صوبوں کو ان کا حق دیا، آغاز حقوق بلوچستان دیا جس میں آئینی حقوق تھے تاہم اس پر عمل نہیں کیا گیا، جس میں سیاسی قیدیوں کو رہا کرکے سیاسی مسئلے حل کرنے کا موقع ملا۔انہوں نے کہا کہ گوادر اور گلگت بلتستان کی سرحدوں کے بغیر سی پیک نہیں ہوسکتا، سی پیک گیم چینجر کے طور آیا ہے تو ہمیں گوادر اور گلگت بلتستان کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہاں کے

عوام کو شکایت ہے کہ انہیں اس منصوبے سے فائدہ نہیں پہنچایا جا رہا ہے۔بلاول نے کہا کہ اگر سی پیک کو کامیاب بنانا ہے تو گوادر اور گلگت بلتستان کے عوام کو مواقع دینے ہوں گے، ہم نے تھر کول منصوبے میں 71 فیصد مقامی لوگ ہیں، 20 فیصد لوگ دیگر صوبوں کے لوگ جبکہ 9 فیصد دیگر لوگوں اور چند غیرملکیوں کو روزگار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہی ماڈل ہے جو سی پیک مقامی افراد سے جڑ جاتا ہے، اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو سی پیک کامیاب ہوگا اور ترقی بھی ہوگی ورنہ خطرہ بھی ہوسکتا ہے،

عمران خان سی پیک کو ناکام کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نہ صرف سی پیک کو ناکام بنانا چاہتا ہے بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی تباہ کر رہا ہے اور تاریخی مہنگائی دی ہے، غریب عوام کہاں جائیں گے، آج غریب عوام اس نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ حکومت کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، یہ مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا کے کسی ملک میں ایسی مثال ملتی ہے کہ ہر شہر سے عوام کو اغوا ہورہے ہیں،

اس پر میڈیا بھی کچھ نہیں بول سکتا، نہ عدلیہ کچھ کرسکتی اور پارلیمان بھی کچھ نہیں کر پارہا، لاپتہ افراد کا مسئلہ ظلم ہے، اس ظلم کو ختم ہونا پڑے گا، عوام کو بنیادی حقوق دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ ظلم جاری رہا تو میرا نہیں خیال یہ ملک اس کو برداشت کر پائے گا، یہ کتنا بڑا مذاق ہے کہ وہی آدمی نیب کا سربراہ ہے جن کے نیب کے قید میں زیادہ لوگ فوت ہوچکے ہیں جو گوانتاموبے کے

مقابلے میں زیادہ تعداد ہے، کیا یہ آدمی لاپتہ افراد کیلئے کام کرے گا۔چیئرمین نیب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس نے آصف زرداری کو اس کی بیٹیوں کو دکھ پہنچانے کے لیے گرفتار کرواتا ہے، یہ آدمی نواز شریف کو اس کی بیٹی کے سامنے گرفتار کرواتا ہے تاکہ ان کو دکھ پہنچے، عدلیہ نے نیب کو غیر آئینی ادارہ قرار دے دیا تو ہمیں کیسے لگے گا کہ جب وہی ادارہ وہی عدلیہ کہتا ہے کہ نیب میں

مقدمات روزانہ کی بنیاد پر سننا چاہیے، امید ہے اگر سپریم کورٹ ایسا حکم نیب کو دے سکتی ہے تو جلد ہی ہماری سپریم کورٹ روزانہ کی بنیاد پر لاپتہ کیس بھی سنے گی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اکبر بگٹی اور ذوالفقار بھٹو اور بینظیر بھٹو قتل کیس بھی روزانہ کی بنیاد پر سنے گی، امید ہے کہ آج کی سپریم کورٹ جمہوریت اور عوام کا ساتھ دے گی، ماضی میں ہماری عدلیہ نے آمریت کا ساتھ دیا ہے

اب امید ہے عدلیہ انصاف کا ساتھ دیں گے اور ماضی میں جو غلطی کی گئی اب وہ نہیں دہرائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ عمران خان پورے پاکستان کو ٹائیگر فورس میں تبدیل کرنا چاہتا ہے لیکن ہمارے کارکن ایسا نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھا مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کے ساتھ بدترین سلوک ہوا اور عمران خان سندھ پولیس کو بھی اپنی ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن

سیلوٹ ہے سندھ پولیس کو جس نے عمران خان کی ٹائیگر فورس بننے سے انکار کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ روز بھی جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کوئٹہ ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا اور کوئٹہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، کیا اس ملک میں ہمیں دوسرے صوبے میں داخل ہونے کیلئے ویزے کی ضرورت ہے، مجھے بھی انتخابی مہم کے لیے

بلوچستان داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اے ایس ایف اور ایف سی کو بھی اپنی ٹائیگر فورس بنانا چاہتا ہے، یہ تو اپنی عدلیہ کو ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش کررہا تھا، عمران خان فوج کو بھی ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش کررہا تھا جبکہ یہ ادارے سب کے ادارے ہیں لیکن جب تک ہمارا دم ہے ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ

پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے کہ عوام ہمارا ساتھ دیں تاکہ پم پاکستان اور پاکستان کے اداروں کو بچا سکیں، آپ کے حقوق اور آزادی بحال کرسکیں، میں جانتا ہوں کہ پورا پاکستان ایک طرف اور کٹھ پتلی دوسری طرف ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتے ہم جلد ہی جمہوریت اور عوام کی آزادی بحال کردیں گے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…