اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے نیب ملزمان کی طویل حراست کا نوٹس لے لیا۔ جمعہ کو عدالت نے نوٹس ڈائریکٹر فوڈ پنجاب محمد اجمل کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران لیا ۔کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ
نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصہ حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی۔سپریم کورٹ نے کہاکہ ملزمان سے معاشرے یا ٹرائل پر اثرانداز ہونے کا خطرہ ہو تو ہی گرفتار رکھا جا سکتا ہے،پرتشدد فوجداری اور وائٹ کالر کرائم کے ملزمان میں فرق کرنا ہوگا۔ عدالت نے کہاکہ نیب ملزمان کے کنڈکٹ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے احتساب عدالت لاہور سے ٹرائل میں تاخیر کی وجوہات مانگ لیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ آگاہ کیا جائے استغاثہ کے تمام 38 گواہان کے بیان کب تک ریکارڈ ہونگے، عام طور پر نیب مقدمات میں تاخیر کیوں ہوتی ہے بتایا جائے۔سپریم کورٹ نے احتساب عدالت سے نومبر کے تیسرے ہفتے تک رپورٹ مانگ لی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے علاوہ طریقے بھی استعمال ہو سکتے، ملزمان کے پاسپورٹ بنک اکائونٹس اورجائیداد کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ وکیل ملزم نے کہاکہ احتساب عدالت کے مطابق انکے پاس 80 ریفرنس زیرالتواء ہیں۔ وکیل عابد ساقی نے کہاکہ اگست 2020 میں ملزم پر فرد جرم عائد کی گئی، ملزم 14 ماہ سے نیب حراست میں ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ اگر 80 مقدمات ہیں تو اس کیس کی باری کب آئے گی؟ ۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے یقین دہانی کرائی کہ نیب کسی ریفرنس میں بھی تاخیر نہیں کے گا،صرف تاخیر پر ضمانتیں ہوئیں تو ہر ملزم ضمانت مانگے گا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر نیب کو عمل کرنا ہوگا،نیب کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت پر اعتراض ہے تو نظرثانی دائر کرے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کے فیصلے پر خوش ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ نیب بھی چاہتا ہے کہ مقدمات جلد ختم ہوںبعد ازاں عدالت نے سماعت نومبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی