کراچی/کوئٹہ(این این آئی) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران خان این آر او دینے کے بجائے این آر او لینے والے پہلے وزیر اعظم ہیں، اپوزیشن حکومت کے خلاف جیسے ہی سرگرم ہوتی ہے تو نیب حرکت میں آجاتی ہے، عثمان بزدار کی نیب میں طلبی کے بعد عمران خان خود بزدار کے وکیل صفائی بنے بیٹھے ہیں۔
میاں نواز شریف کے لندن میں رہ کر ٹیلیفونک رابطوں سے اگر اتنی ہلچل مچ سکتی ہے تو انہیں تمام معاملات کو بالا ئے طاق رکھ کر وطن واپس آنا چاہئے۔وہ ہفتہ کے روز اپنی رہائشگاہ جامع مطلع العلوم میں نجی چینل اور مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ عمران خان اور ان کے وفاقی وزراء مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا مولانا فضل الرحمن ، بلاول بھٹو زرداری اور دیگررہنماؤں سے رابطے پر شاید اس لیے سیخ پا ہیں کیوں کہ انہوں نے خاموش رہنے اور سیاست میں حصہ نہ لینے کی شرط پر بعض رہنماؤں کو این او سی دی تھی، انہوں نے کہا کہ مخالفین کو این او سی دینے کے لیے سیاست نہ کرنے اور ملک سے باہر جانے کی شرط لگا کر جو کھیل مشرف دور میں کھیلا گیا وہی انداز اب بھی اپنایا جارہا ہے اور مخالف سیاستدانوں کو اس جال میں پھنسانے کے لیے نیب کے ذریعے ہانکا جاتا ہے اور جب اپوزیشن رہنما حکومت کے خلاف رفتار پکڑتے ہیں تونیب کے اسپیڈ بریکر کے ذریعے ان کو روکا جاتا ہے جہاں سیاستدان مولانا فضل الرحمن کی طرح پاک باز ہو تو پھر ان کے قریب ترین افراد پر نیب کی نظر کرم پڑھ جاتی ہے جس کی تازہ مثال مولانا فضل الرحمن کے بھائی ضیاء الرحمن کے خلاف نیب کی انکوائری اور تحقیقات کا فیصلہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بقول وفاقی وزراء اگر نیب کا ادارہ آزاد اور خودمختیار ہے اور عمران خان کی حکومت کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں تو ان کے وفاقی وزیر ریلوے اور قریبی حلیف شیخ رشید نیب کے زیر حراست جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کی رہائی کا عمران خان سے مطالبہ کیوں کرتے رہے ہیں اس سے واضح ہے کہ نیب کا ادارہ کس کے اشارے پر اقدامات کرتا ہے۔
جمعیت کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حوالے سے نیب کی طلبی کے بعد وزیر اعظم عمران خان خود بزدار کے وکیل صفائی بنے بیٹھے ہیں اس طرح چینی، گندم، ادویات اسکینڈلز اور بی آر ٹی جیسے منصوبوں میں اربوں روپے کی بدعنوانی اور چوریوں کا نیب کیوں نوٹس نہیں لے رہی؟ جونہی کوئی سیاستدان حکومت کے خلاف سرگرم ہوجاتے ہیں تواس کے خلاف نیب میں حرکت میں آجاتی ہے۔
ایک اورسوال کے جواب میں حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیںکہ ایف اے ٹی ایف کے بل کی منظوری پر اپوزیشن کی جانب سے این آر او مانگا گیا تھا یہ ان کی غلطی بیانی ہے اصل میں لگتا یہ ہے کہ عمران خان نے خاموش رہنے ، سیاست نہ کرنے اور ملک سے باہر جانے کے بدلے جو این او سی دی تھی اس کے بدلے میں انہیں 5سال حکومت کرنے کے لیے این آر او دیا گیا ہے اس طرح عمران خان این آر او دینے کے بجائے این آر او لینے والے پہلے وزیر اعظم قرار پاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے لندن میں رہ کر ٹیلیفونک رابطوں سے اگر اتنی ہلچل مچ سکتی ہے تو انہیں تمام تر تحفظات کو بالائے طاق رکھ کر وطن واپس آنا چاہے تاکہ چھوٹے میاں اور بڑے میاں کے مختلف بیانیہ اور اپوزیشن کے انتشار کو ختم کیا جاسکے۔