اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی آئی اے کے ملکیتی ہوٹل روز ویلٹ کی خریداری کے خواہشمندوں میں امریکی صدر ٹرمپ اس وقت ٹاپ پر ہیں۔ ان کی اس پر رال 1989سے ٹپک رہی ہے، سینئر صحافی اور کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے آج کے کالم’’میں ہوٹل روز ویلٹ ہوں‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔روزویلٹ کے بڑے بڑے ہال، بڑے شاندار ریسٹورنٹ، کھلے کمرے، صدارتی سویٹس ہر ایک کو بھاتے ہیں۔
روزویلٹ ہی وہ پہلا ہوٹل تھا جس میں بچوں کے لئے الگ سے Play roomبنایا گیا۔ اسی ہوٹل میں امریکہ کے صدارتی امیدوار ڈیوی کا ہیڈ کوارٹر تھا اور اس نے یہیں اپنی شکست کا اعلان بھی سنا تھا۔ یہاں دنیا کے کئی نامور لوگ مہمان بن چکے ہیں۔ پاکستان کا ہر صدر، وزیراعظم، وزیر یا گورنر جو بھی نیو یارک آتا ہے وہ اکثر یہیں ٹھہرتا ہے۔ جب سے پی آئی اے نےاس ہوٹل کو خریدا ہےیہ پاکستان کے اخبارات کی شہ سرخیوں کا موضوع رہا ہے۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ نقصان میں چلا گیا، کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ بیچ کر پی آئی اے اپنے قرضے اتارنا چاہتی ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ فروخت کر کے نئے جہاز خریدے جائیں گے۔سہیل وڑائچ آگے جا کر انکشاف کرتے ہیں کہ آج سے 31برس پہلے 1989میں جب محترمہ بےنظیر بھٹو اپنے شوہر آصف زرداری کے ہمراہ امریکہ کے سرکاری دورے پر آئیں تو امریکی سرمایہ کار (اب صدر امریکہ) ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا۔ ضیافت کے بعد صدر ٹرمپ نے محترمہ سے رُوز ویلٹ ہوٹل خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔محترمہ مسکرا کر خاموش رہیں۔ واپس پاکستان آ کر انہوں نے ہوٹل بارے ساری معلومات اکٹھی کیں اور معاشی حالات کا جائزہ لیا۔ انہیں پتا چلا کہ ہوٹل کی ملکیت کے حوالے سے ایک امریکی سے تنازع ہے اسی طرح ایک عربی شہزادے کا بھی ملکیت میں حصہ تھا۔ محترمہ اور ان کے بعد آنے والی حکومتوں نے قومی اثاثے کی اہمیت کوسمجھتے ہوئے پہلے امریکی شہری سے ملکیت کے تنازعے کا مقدمہ جیتا اور بعد ازاں سعودی شہزادے کے ساتھ بھی معاملات کو طے کرکے اسے میری ملکیت سے فارغ کر دیا اب پی آئی اے 99فیصد اس ہوٹل کی مالک ہے۔