اسلام آباد(آن لائن)قومی خزانے سے عیاشیاں کرنے کی بجائے وزیراعظم عمران خان نے امانت و احساس کی تاریخ رقم کر دی۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم قومی خزانے پر بوجھ بننے کی بجائے اسکا محافظ بن گیا ۔وزیراعظم عمران خان اپنی رہائشگاہ کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔نوکروں کی تنخواہوں، بلوں کی ادائیگی اور رہائشگاہ کی سیکیورٹی پر اٹھنے والے اخراجات بھی وزیراعظم خود ادا کرتے ہیں۔
وزیراعظم کا دفتر بھی بچت کی قابل تقلید مثال بن گیا۔کفایت شعاری مہم کے تحت وزیراعظم کے دفتر میں ملازمین کی تعداد تاریخ کی کم ترین سطح تک آگئی۔ ایک سال کے دوران وزیراعظم کے دفتر نے 18 کروڑ سے زائد رقم بچا کر قومی خزانے میں واپس کی۔شریفوں نے اپنے دورِ حکومت میں سیکیورٹی کے نام پر قومی خزانے سے 8 ارب روپے پھونک ڈالے۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے دفتر کے علاوہ وزیراعظم کا ایک بھی کیمپ آفس موجود نہیں۔شریف برادران نے بطور وزیراعظم و وزیراعلیٰ قومی خزانے سے درجن بھر کیمپ آفس قائم کررکھے تھے۔شریفوں کے کیمپ آفسز اسلام آباد، رائیونڈ، ماڈل ٹاؤن اور مری تک پھیلے ہوئے تھے۔ زرداری و گیلانی نے اسلام آباد سے نکل کر ملتان اور کراچی تک کیمپ آفسز بنا رکھے۔بیرونی دوروں میں بھی وزیراعظم عمران خان کفایت شعاری اور کم از کم اخراجات میں سب سے آگے ہیں۔عمران خان بطور وزیراعظم واشنگٹن گئے تو محض 67 ہزار 180 ڈالرز میں اپنا 5 روزہ دورہ مکمل کرآئے۔زرداری نے مئی 2009 میں واشنگٹن کے اپنے 2 روزہ دورے پر 7 لاکھ 52 ہزار 688 ڈالرز پھونک ڈالے اکتوبر 2013 میں نواز شریف 3 روز کیلئے واشنگٹن گئے تو 5 لاکھ 49 ہزار 853 ڈالرز اڑا آئے ۔ستمبر 2019 میں وزیراعظم عمران خان نے صرف1لاکھ 62 ہزار 578 ڈالرز میں نیویارک کا سرکاری دورہ مکمل کیا۔زرداری نے 13 لاکھ 9 ہزار 620، نواز شریف نے 11 لاکھ 13 ہزار
142 جبکہ شاہد خاقان عباسی نے 7 لاکھ 5 ہزار 19 ڈالرز اپنے اپنے دورہ نیویارک پر اڑائے۔قومی خزانے کی نگہبانی کا کلچر وزیراعظم نے حکومت کے تمام اداروں تک پھیلایا۔تمام وزارتوں کو انتظامی اخراجات کم از کم کرنے اور رقوم بچا کر قومی خزانے میں واپس کرنے کی خصوصی ہدایات دی گئیں۔سرکاری گاڑیوں کے بڑے بڑے قافلے ختم کئے گئے اور وزارتوں میں مہمانداری کے لئے رقوم کی ترسیل ختم کردی گئی۔وزیراعظم نے ایک ایک پائی غریبوں کی دیکھ بھال پر خرچ کرنے کی عملی مثال قائم کی۔