اسلام آباد(آن لائن) ملک بھر میں کرونا وائرس سے 67ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سمیت ایک لاکھ25ہزار933افراد متاثر ہوئے جن میں 2464افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔وفاقی حکومت نے اگلے ہفتہ سے چودہ دن کے لیے ملک بھر میں سخت ترین لاک ڈاؤن کرنے سے متعلق مشاورت شروع کر دی ہے، اتوارکو اعلان متوقع ہے۔فروری 2020کو مہلک بیماری کرونا نے پاکستان میں پہلا قدم رکھا
اور ابتدائی طور پر بلوچستان،سندھ کو اپنے حصار میں لیا اور پھر دھیرے دھیرے چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی اپنے پنجے گاڑھ دیے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک بھر میں ایک لاکھ25ہزار933افراد کرونا سے متاثر ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر نئے کیس سامنے بھی آ رہے ہیں،سندھ 46882بلوچستان7673کے پی کے15787گلگت بلتستان 1030آزاد کشمیر534اور پنجاب 47382افراد کرونا سے متاثر ہوئے ہیں۔معلومات کے مطابق کرونا وائرس کی وبا سے اب تک 67ارکان اسمبلی بھی اس کا شکار ہوئے ہیں جن میں سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر،گورنر سندھ عمران اسماعیل،اپوزیشن لیڈر شہباز شریف،مریم اورنگ زیب،طاہرہ اورنگ زیب،نہال ہاشمی،شوکت،عطااللہ تارڑ،امیر مقام،طارق فضل چوہدری،اللہ یار انصاری،ثناء جمالی،احسن اقبال،عثمان قادری،فرخ حبیب،چوہدری محمود اقبال،مرتضی اقبال،عثمان خان ترکئی،اعجاز عالم،کاشف،سعید غنی،مولا بخش چانڈیو،شرجیل میمن،علی اصغر،عارف اقبال،مظفر شیخ،سیف الملوک،سلیم کھوسو،نصراللہ خان،یونس عزیز،ضیاء اللہ بنگش،عنایت اللہ،جمشید خان،شیخ رشید،شہر یار آفریدی،سید عبدالرشید،منیر اورکزئی،عطاالرحمن،فضل آغا،ظہور بلیدی،غلام احمد بلور،میاں افتخار حسین،سنیٹر مرزا محمد خان،علی وزیر،سینٹر فدا،عامر ڈوگر،کرامت اللہ،وجیہ اکرم،شاہ ذین بگٹی،لیاقت علی،سلیم بلوچ،
سعدیہ جاوید،شاہانہ گلزار،معظم علی،شاہ نوازجدون،شاہد خاقان عباسی و دیگر شامل ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ12ارکان اسمبلی ایسے ہیں جنہوں نے اپنے ٹیسٹ نہیں کروائے اور وہ احتیاطی تدابیر لیکر قرنطینہ ہو گئے ہیں,ذرائع کا کہنا ہے کہ 160سرکاری افسران جو کہ گریڈ 16سے بیس تک ہیں وہ بھی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ذرئع وزارت صحت کے مطابق کرونا وائرس جولائی میں بھی اپنی آب وتاب سے رہے گا اور اس دوران یہ تعداد دو گناہ اضافے کے ساتھ سامنے آ سکتی ہے اور حکومت سوچنے پر مجبور ہے کہ لاک ڈاؤن مزید دو ہفتہ کے لیے سخت کر کے موذی وبا پر قابو پایا جائے۔